Turkey-Syria earthquake death toll expected to more than double, says UN aid chiefتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن ،(اے یو ایس)امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ شام پر پابندیاں زلزلہ ذدگان کے لیے امدادی کاموں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ شامی علاقوں میں امریکی پابندیوں کے حوالے سے ذرائع ابلاغ پر چلنے والی ایسی خبریں بے بنیاد ہیں۔شام میں بشار الاسد حکومت اور اتحادی، بشمول ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے حامی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ امریکی پابندیاں تباہ شدہ علاقوں تک امداد کی رسائی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی ایک عہدیدار نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر عربی زبان میں ایک پیغام میں کہا کہ “امریکہ شامی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ اور “کسی بھی طرح کی امریکی یا بین الاقوامی پابندیوں میں انسانی، طبی امداد ، خوراک پر استثناءہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ شام کے عوام کو ہر قسم کی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور امریکا کسی بھی ملک کو ایسا کرنے سے نہیں روک رہا ہے۔ پیر کے روز، امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ وہ “ترکی اور شام میں زلزلے سے ہونے والی جانی نقصان اور تباہی پر شدید غمزدہ ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شام کو تمام ضروری امداد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے کہ زلزلے سے شمال مشرقی شام کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے جو شامی حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ تاہم حلب میں حکومت کے زیر کنٹرول علاقے کا ایک چھوٹا حصہ بھی شدید متاثر ہے۔اگرچہ شام کا زیادہ تر حصہ حکومت کے کنٹرول میں ہے تاہم شمال کے بیشتر علاقوں پر مختلف گروپوں کا کنٹرول ہے۔

شمال مغرب کے بعض علاقے عملا ترکیہ کے اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کے زیرکنٹرول ہیں۔ شام کا شمال مشرقی حصہ زیادہ تر امریکی حمایت یافتہ کرد گروپوں کے قبضے میں ہے۔بین الاقوامی ٹیمیں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں داخل ہونے سے گریزاں ہو سکتی ہیں جو کے تحریر الشام کے زیر کنٹرول ہیں، جسے امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔شام میں فی الحال شہری دفاع وائٹ ہیلمٹ کے کارکن امدادی کاموں میں پیش پیش ہیں۔ترکی، روس اور شام کی جانب سے کراس بارڈر پوائنٹس کھولنے سے انکار کے باعث بھی امدادی سامان کی متاثرین تک رسائی مشکل ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق شمال مغربی شام میں 40 لاکھ سے زائد لوگوں کو بحالی کے لیے امداد کی ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *