کابل: امریکہ اور طالبان کے درمیان تاریخی افغان امن معاہدے پر دستخطوں کی سیاہی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ طالبان نے اعلان کر دیا کہ افغان حکومت کے ساتھ اس کی عارضی جنگ بندی کی میعاد ختم ہو گئی اور اپنے لڑاکوں سے کہہ دیا کہ افغان سلامتی دستوں کے خلاف اپنی کارروائیوں شروع کر دیں۔

اس اعلان کے ساتھ ہی ایک زبردست دھماکہ نے جزوی جنگ بندی کے خاتمہ کا اشارہ دے دیا۔

مشرقی افغانستان کے خوست شہر کے ایک فٹبال اسٹیڈیم میں ہونے والے اس دھماکہ کی، جس میں تین سگے بھائیوں کی موت ہو گئی،فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ دھماکہ عین اس وقت ہوا جب طالبان اپنے انتہاپسندوں کو افغان فوج اور پولس دستوں پر حملے کرنے کا حکم دے رہے تھے۔

اس دھماکہ کے ساتھ ہی تشدد میں کمی کے دورانیہ کا ،جس میں خونریزی میں ڈرامائی طور پر کمی آگئی تھ،خاتمہ ہو گیا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ”تشدد میں کمی ۔۔۔۔ اب ختم ہو گئی ہے اور ہماری ہلاکت خیز کارروائیاں بدستور جاری رہیں گی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ امریکہ طالبان معاہدے کی رو سے ہمارے مجاہدین غیر ملکی پر حملہ نہیں کریں گے لیکن حکومت افغانستان کی افواج کے خلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔

اس معاہدہ کی رو سے امریکہ ساڑھے چار ماہ کی مدت کے دوران 5000فوجیوں کے انخلا اور باقی ا فواج کی آئندہ 14ماہ کے اندر واپسی کا پابند ہے ۔ اور اس معاہدے کے مطابق 10مارچ سے بین افغان مذاکرات بھی شروع ہو جائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *