نئی دہلی( اے یو ایس )ہندوستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر ڈاکٹر احمد البناں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع سطح پر تعلقات وسیع ہورہے ہیں اور یہ نہ صرف اقتصادی تعاون تک محدود رہے گا۔ بلکہ یہ اشتراک دوسرے حساس شعبوں میں بھی آسما ن کی بلندیوںکو چھوجائے گا۔ہندوستان ان کے ملک کے لیے ایک اہم شراکت دار ملک ہے اور حال ہی میں دونوں ملکوں نے اقتصادی اشتراک کے سلسلے میں جوقدم اٹھائے وہ وہ قابل تحسین ہے۔حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل، امریکہ اور ہندوستان کے ساتھ ایک مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیاجوسمندری ،سیکورٹی کے معاملے کے علاوہ دوسرے اہم مسائل کو نمٹنے کے لیے کام کرے گا۔ سفیر موصوف نے یہ اشتراک جدید ٹیکنالوجی اور سیکورٹی کے مسئلے پر زیادہ توجہ دے گی اور اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے ابراہم معاہدہ ہوا یہ اسی کا ایک نتیجہ ہے۔
دنیا کے اقتصادیت کو بڑھادینے کی ضرورت ہے اور اس کو بڑھاوا دینے کے لیے سیکورٹی اہم رول اداکرسکتی ہے۔ ایک طرف ہندوستان اور متحدہ عرب امارات دوطرفہ تجارت کو ایک سو بلین ڈالر اگلے سال تک پہنچانے کا ہدف رکھا ہے تو دوسری طرف حکومت ہند نے مشرق وسطیٰ کے خطہ کے امن وامان کے لیے امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک گروپ تشکیل دی جو مختلف امور پر مشترکہ پالیسی اپنائے گی۔چونکہ سیاسی امور پر ان چاروں ملکوں میں ہم آہنگی ہے اس لیے سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے میں بھی اس گروپ کی تشکیل سے زبردست مدد ملے گی، آہستہ آہستہ سیکورٹی اور فوجی امور میں بھی شرکت کا دائرہ بڑھایاجائے گا۔دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو نریندر مود ی کے وزیراعظم بننے کے بعد زبردست فروغ حاصل ہوا۔وزیراعظم نے 2015میں ابوظہبی کا دورہ کیا جو تاریخی ثابت ہوا اور ان کی ملاقات ابوظہبی کے ولی عہد کے ساتھ کافی مفید رہی۔اس دورے کے بعد دونوں ملکوں کی طرف سے اہم رہنماو¿ں کے دوروں کا تانتا لگارہا ۔
متحدہ عرب امارات نے ایک تاریخی فیصلہ لیا جب انہوں نے ہندوستان کے وزیرخارجہ کو تنظیمی اسلام کانفرنس کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بحیثیت مہمان بلایا۔ تاہم پاکستان کے وزیرخارجہ نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی، اب دونوں ملک اقتصادی شراکت داری کے منصوبے کو آخری شکل دینے کی کوشش کررہی ہے۔متحدہ عرب امارات کے سفیر احمد البناں نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں کہا کہ اس منصوبے کو جلد ہی پائے تکمیل تک پہنچایاجائے گا اور اس سے تجارت ،سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو بہت فائدہ ہوجائے گا۔پچھلے سال متحدہ عرب امارات ہندوستان کا دوسرا بڑا اقتصادی شراکت دار رہا۔دونوں ملکوں نے52 بلین ڈالر کا تجارت کیا اس میں خام تیل موجود نہیں ہے۔اس کے علاوہ ہندوستان کے مختلف ہوائی کمپنیوں کو بھی خلیجی ملکوں کا روٹ سب سے زیادہ فائدہ مند رہا۔متحدہ عرب امارات نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لیے بھی نمایاں رول اداکیا۔دونوں ہمسایہ ملکوں نے پچھلے سال جنگ بندی شروع کی جو ابھی تک قائم ہے۔
سفیر احمد البناں نے تعلقات کوبڑھاوا دینے میں نمایاں رول اداکیا۔عالمی اردوسروس کے نمائندے شیخ منظوراحمد نے مختلف سیاسی مبصرین کے ساتھ یہ تاثرحاصل کیا کہ توانائی کے علاوہ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی تعلقات کو بڑھانے میں وسیع گنجائش ہے۔ہندوستان نے ابوظہبی ایکسپو میں بڑے پیمانے پر حصہ لیا اور ہندوستان کا پویلین شائقین کی دلچسپی کا توجہ کا مرکز رہا۔ڈاکٹرالبناں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ دفاعی امور اور سیکورٹی کے معاملات پر بھی بات ہورہی ہے اس کے علاوہ سائبر سیکورٹی شعبے میں بھی مکمل تعاون حاصل ہے۔سفیر موصوف نے کہا کہ تقریباً 30لاکھ ہندوستانی امارات کے ترقی میں شانہ بشانہ حصہ لے رہے ہیں، ہندوستان ،اسرائیل اور امارات کے درمیان اشتراک ترقی کے نئے راستے کھول دے گا۔اس نے دونوں ملکوں کے قیادت کے دوراندیشی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان رہنماو¿ں نے ترقی کی راہوں کو نئی منزلوں سے ہمکنار کیا۔
