تیونس:(اے یو ایس) تیونس کی اسلام پسند تحریک النہضہ کے صدردفتر میں آگ لگنے سے ایک شخص ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں النہضہ کی دو سرکردہ شخصیات بھی شامل ہیں۔النہضہ نے فیس ب±ک صفحہ پر اطلاع دی ہے کہ اس کے صدر دفتر کے استقبالیہ پر کام کرنے والا ایک ’کارکن‘آگ لگنے سے ہلاک ہوگیا ہے۔جماعت نے متوفیٰ کاسن پیدائش 1970 بتایا ہے۔تیونس کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ عمارت سے اس کی ’جلی ہوئی‘لاش ملی ہے۔تیونس کے ذرائع ابلاغ نے عدلیہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس شخص نے عمارت کی زیریں منزل پرخود کو آگ لگا لی تھی۔لیکن اس جماعت کے ارکان نے اس کی خودسوزی کی تصدیق نہیں کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم اور النہضہ کے نائب صدرعلی العریض نے آگ سے بچنے کے لیے عمارت کی دوسری منزل سے چھلانگ لگا دی تھی جس سے وہ زخمی ہوگئے ہیں اور انھیں اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔جماعت کے مشاورتی بورڈ کے سربراہ عبدالکریم ہارونی بھی اسی طرح آتش زدگی سے بچنے کی کوشش میں زخمی ہوگئے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق دارالحکومت تونس کے وسط میں واقع النہضہ کے صدردفتر کی عمارت کی کھڑکیوں سے آگ لگنے کے بعد دھواں نکل رہا تھا اوروہاں سے لوگ باہرنکل رہے تھے۔جماعت کے ایک عہدہ دارمنذرلونیسی نے بتایا کہ تونس کی معطل پارلیمان کے اسپیکر اور پارٹی کے صدر راشد الغنوشی آتش زدگی کے واقعے کے وقت عمارت میں موجود نہیں تھے۔
واضح رہے کہ تیونس کے سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی نے اپنے دورحکومت میں حزب اختلاف کی کالعدم تحریک النہضہ پر پابندی کررکھی تھی۔2011 میں پہلے انقلاب بہارکے فوراً بعد وہ ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ابھری تھی اورگذشتہ ایک عشرے کے دوران میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں اس نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ پارلیمنٹ میں سب سے بڑی طاقت رہی ہے۔النہضہ نے گذشتہ برسوں کے دوران میں قومی سیاست میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ تونس کے صدرقیس سعید نے 25 جولائی کو حکومت کو برطرف کردیا تھا، اسمبلی کو معطل کر دیا تھا اورپارلیمان کے بہت سے اختیارات ضبط کرلیے تھے۔
