ابوظہبی،(اے یو ایس)متحدہ عرب امارات نے تیل کے علاوہ اشیا کی تجارت بھارت کے ساتھ ڈالر کے بجائے روپے کے ذریعے کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ علاوہ ازیں کرپٹو کرنسی کو بھی بین الاقوامی کمپنیوں سے ساتھ ڈیل کرنے کے لیے بروئے کار لانے پر کام کا اشارہ دیا ہے۔اس امر کا اظہار ڈیووس میں ‘ورلڈ اکنامک فورم’ کے اجلاس کے دوران اماراتی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تجارت ثانی الزیودی نے ‘بلوم برگ ٹی وی’ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ہے۔ثانی الزیودی کا کہنا تھا ‘کرپٹو کرنسی اماراتی تجارت کو آگے بڑھانے میں اہم کر دار ادا کرے گی۔’ ان کے مطابق ‘امارات اور خصوصاً دبئی نے اس سلسلے میں دنیا کی ایک بہت بڑی کمپنی کے ساتھ اس دوستانہ کرپٹو پالیسی پر ورکنگ جاری ہے۔اس حوالے سے ہمارے لیے اہم ترین بات عالمی نظم کو یقینی رکھنا ہے۔ ہم کچھ کمپنیوں سے رابطے میں ہیں تاکہ ایک قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ایک نظم قائم کر سکیں اور اس سے امارات کی ضروریات بھی پوری ہو سکیں۔اپنی بین الاقوامی تجارت کے سلسلے میں ڈالر کے بجائے دو طرفہ کرنسیوں کی طرف آنے کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ روپے کے ذریعے تجارت تیل کے علاوہ اشیا سے متعلق ہو گی۔اسی طرح کی بات سعودی وزیر خزانہ الجدعان نے بھی کہی تھی کہ مملکت ڈالر کے علاوہ بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ڈالر کے علاوہ کرنسی میں تجارت کے لیے چین کی بھی ایک اہمت ہے جس نے اپنی کرنسی ‘یوآن’ کو بین الاقوامی سطح پر بروئے کار لانے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔اس سلسلے میں تیزی پچھلے سال عالمی کساد بازاری اور کووڈ 19 کے سبب آئی جب امارات اور پڑوسی ملکوں نے اپنی لچکیلی معیشت کے حوالے سے نئی آپشنز کو دیکھنا شروع کیا۔چین پہلے سے مارکیٹ میں موجود تھا ، جس کے بارے میں اماراتی وزیر الزیودی نے ڈیووس میں کہا ہے ‘چین ہمارا پہلا تجارتی شراکت دار ہے۔ان کے علاوہ بھی کئی ممالک چاہتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی تجارت کو ڈالر کے بجائے اپنی کرنسی میں منتقل کر سکیں۔اماراتی وزیر نے اپنے ملک کی معیشت کے حوالے سے کہا ‘ہم نے پچھلے سال کئی ملکوں کے ساتھ اہم معاہدے کیے ہیں۔ ان میں بھارت، انڈونیشیا، ترکیہ ، یوکرین اور اسرائیل بھی شامل ہیں۔’الزیودی کے مطابق اسی طرح کے معاہدے کمبوڈیا اور جارجیا کے ساتھ بھی متوقع ہیں۔ امارات کی معیشت اس سال کے دوران شاندار رہی۔ میں مقامی پیداور 3،4 فیصد تک چلی گئی ہے۔ یہ 2030 تک 3،8 تک جا سکے گی۔انہوں نے بتایا امارات میں 9 فیصد کارپوریٹ ٹیکس لگانے کی بھی تیاری ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ ٹیکس عاید کیا جا رہا ہے۔انہوں اس خدشے کو درست قرار دیا کہ ہو سکتا ہے کہ تھوڑی دیر کے لیے اس فیصد کے کارپوریٹ ٹیکس اور پہلے سے موجود فیسوں کے درمیان کچھ ‘اوور لیپنگ’ کی شکایات آئیں تاہم انہیں یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اصلاح ہو جائے۔