اقوام متحدہ:(اے یو ایس ) اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم (یو این ڈبلیو ٹی او) نے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں روس کی رکنیت فوری طورپرمعطل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔اس کے بعد روس نے کہا ہے کہ اس نے خود تنظیم کی رکنیت ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یو این ڈبلیو ٹی او کے سیکرٹری جنرل زراب پولولیکا شویلی نے، جو جارجیا سے تعلق رکھتے ہیں ،رائے شماری کے بعد ٹویٹ کیا کہ پیغام واضح ہے؛اعمال کے ہمیشہ نتائج ہوں گے۔امن ایک بنیادی انسانی حق ہے۔سب کو اس کی ضمانت دی جانا چاہیے۔واضح رہے کہ ان کے آبائی ملک پر 2008 میں روس نے حملہ کیا تھا۔
یو این ڈبلیو ٹی او کے 160 رکن ممالک میں سے دو تہائی سے زیادہ نے روس کی رکنیت معطل کرنے کی قرارداد کی حمایت کی ہے۔روس کی جانب سے تنظیم چھوڑنے کے فیصلے کے اعلان سے بہت پہلے رائے شماری کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔اس کے بارے میں یو این ڈبلیو ٹی او نے کہا تھا کہ اسے مکمل ہونے میں ایک سال لگے گا۔میڈرڈ میں قائم ادارے کے بدھ کو منعقدہ اس خصوصی اجلاس کی صدارت ہسپانوی وزیرسیاحت ریئس ماروٹو نے کی۔ انھوں نے کہا کہ روس کی یلغارنے اقوام متحدہ کے اساسی اصولوں اور سیاحت کی نمائندگی کرنے والی اقدار مثلاً امن، خوش حالی اور آفاقی احترام کو مجروح کیا ہے۔
انھوں نے مخاصمت کے خاتمے پر زور دیا۔ہسپانوی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ جب اسمبلی روسی فیڈریشن کی پالیسی میں تبدیلی کا ادراک کرے گی تورکنیت معطلی ختم کی جاسکتی ہے۔ اسمبلی کا اگلا اجلاس اب 2023 میں ہوگا۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرنے والے یو این ڈبلیو ٹی او کو چھوڑنے کے فیصلے سے روس میں سیاحتی شعبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ سیاحت اور خاص طور پراندرونی سیاحت کا شعبہ اپنی ترقی جاری رکھے گا۔انھوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ سیاحت کے لیے بیرونی رہ نما ہدایات بھی کھلی ہیں جو معیاراورقیمت کے لحاظ سے مسابقت کے سوالات پر زوردیتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے رواں ماہ کے اوائل میں یوکرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات پر روس کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔اس کے بعد میں ماسکو نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس ادارے کو بھی چھوڑ رہا ہے۔روس نے یوکرین میں اپنی فوجی کارروائی کے دوران میں حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تردید کی ہے۔وہ یوکرین میں اپنی جنگی مہم کو اس ملک کو غیرمسلح کرنے اور اسے فاشسٹوں سے بچانے کے لیے”خصوصی آپریشن“ کا نام دیتا ہے۔یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ روس نے بلااشتعال جارحیت کا ارتکاب کیا ہے اور اب وہ ایک جارحانہ جنگ لڑ رہا ہے۔
