بیجنگ:(اے یو ایس)امریکی قانون سازوں نے 2020میں وادی گلوان میں ہندوستانی فوجیوں پر حملہ آور چینی دستے کے ایک سپاہی کومشعل بردار دستے میں شامل کرنے کی وجہ سے بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کرنے پر ہندوستان کی تعریف کی ۔یو ایس سنیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے ایک عہدیدار جم ریش نے مشعل بردا رجلوس میں ہندوستانی فوج پر حملہ کرنے والے ایک سپاہی کو شامل کرنے کے چین کے فیصلے کو شرمناک بتایا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہندستان کے اقتدار اعلیٰ اور یکجہتی کی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے چینی ظلم و ستم کے شکار ایغور مسلمانوں کے حوالے سے بھی کہا کہ امریکہ سنکیانگ کے ایغور وں کی منظم نسل کشی یا باالفاظ دیگر ہولوکاسٹ کی نہ صرف شدید مذمت کرتا ہے بلکہ ایغوروں کی آزادی او یکجہتی کی بھی حمایت کرنا جاری رکھے گا۔واضح ہو کہ ہندستان افتتاحی تقریب سے قبل مشعل بردار جلوس میں ہندوستانی افواج کے خلاف سرحدی جھڑپوں میں حصہ لینے والے ایک فوجی کو شامل کرنے کے چین کے مذموم اقدام کے بعد بیجنگ سرمائی اولمپکس کے امریکی قیادت میں سفارتی بائیکاٹ میں شامل ہو گیا تھا ۔ہندوستانی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ بیجنگ میں اس کا اعلیٰ سطحی ایلچی گیمز کی افتتاحی یا اختتامی تقریبات میں شرکت نہیں کرے گا۔قابل ذکر ہے کہ امریکا، کناڈا، آسٹریلیا اور برطانیہ ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے سنکیانگ میں چین کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
نومبر 2021 میں چین نے امریکا پر “اولمپکس کی روح” کو پامال کرنے کا الزام لگایا۔ چین کا کہنا تھا کہ کھیلوں کو سیاسی رنگ دینا اولمپکس کی روح کے خلاف ہے اور تمام ممالک کے کھلاڑیوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ہندوستان کی دستبرداری اور مشعل لے جانے میں ایک فوجی کو شامل کرنے کے چین کے فیصلے سے دو ایشیائی طاقتوں کے درمیان دو سال سے جاری تنازعہ کے پکڑنے کا خطرہ ہے۔ اس تنازع کا آغاز اونچی سرحد پر دونوں ملکوں کی افواج میں تصادم سے ہوا جس کے بعد دونوں ملکوں نے سرحد پر بڑی تعداد میں فوج جمع کردی۔دریں اثنا دونوں اطراف کے فوجی رہ نماو¿ں نے سرحدی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کے 14 دور کیے جس میں محدود پیش رفت ہوئی۔واضح ہو کہ بجنگ اولمپکس میں اسکئینگ کے ماہر عار خان جن کا تعلق جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے ہے، چار رکنی ہندوستانی دستے کی قیادت کر رہے ہیں۔
