کابل:( اے یوایس)افغانستان کے نائب صدر دوئم سرور دانش نے قومی دارالحکومت میں واقع ایک تعلیمی مرکز کے باہر خودکش حملے کا ذمہ دار ،جس میں کم از کم24 افراد جاں بحق اور 57 دیگر زخمی ہوگئے، طالبان کو ٹہرایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوثر تعلیمی مرکز پر وحشیانہ حملہ انسانیت کے خلاف بہیمانہ کارروائی کی ایک اور بین مثال ہے۔
انہوں نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ ”ہم انفغانستان کے بین الاقوامی شراکت داروں خاص طور پر امریکہ اور اقوام متحدہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ طالبان کے بارے میں نظر ثانی کریں۔واضح ہو کہ ایک خود کش بمبار نے خود کو اس تعلیمی مرکشز کے باہر دھماکے سے اڑالیا تھا۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے بتایا کہ ایک بمبار نے سیکیورٹی گارڈ کے بھیس میں مغربی کابل کے علاقے دشتِ برچی میں کوثرِ دانش تعلیمی مرکز کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
عینی شاہدین کے مطابق جس وقت یہ خود کش حملہ ہوا تو بڑی تعداد میں طلبہ سواریوں کے انتظار میں جائے وقوعہ پر موجود تھے۔ متعدد زخمیوں کی حالت انتہائی نازک ہے، جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ادھر داعش نے اس واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے جب کہ عالمی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان نے اس کارروائی سے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہے ۔
واضح رہے کہ امریکی انخلا کے حوالے سے طالبان سے جاری مذاکرات کے بعد یہ حملہ ایک ایسے مرحلے میں کیا جارہا ہے جب افغانستان کے اندر مختلف فریقوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ ابتدائی مرحلے میں ہے۔یاد رہے کہ مغربی کابل کے جس علاقے میں یہ حملہ ہوا ہے وہاں ہزارہ شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی آبادی زیادہ ہے اور ماضی میں اس علاقے میں داعش کارروائیاں کرتی رہی ہے۔
2018 میں اسی علاقے کے ایک اور تعلیمی مرکز پر حملہ ہوچکا ہے جب کہ رواں برس مئی میں ایک مسلح شخص نے اسی علاقے کےا یک زچہ و بچہ وارڈ پر حملہ کردیا تھا جس میں نوزائیدہ بچوں اور ماو¿ں سمیت 24 افراد کی جانیں گئی تھیں۔