WFP calls for more funds for Afghan reliefتصویر سوشل میڈیا

روم (اٹلی) :ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا ہے کہ اس کے پاس افغانستان میں ضرورت مندوں کی مدد کے لیے مختص فنڈز ختم ہو رہے ہیں جبکہ افغانستان میں اقتصادی بحران جاری ہے۔ایجنسی کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ مارگوٹ وان ڈر ویلڈن کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی ضروریات اتنی زیادہ ہو سکتی ہیں کہ پروگراموں کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔

مارگوٹ ویلڈرن کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان میں کم و بیش کسی بھی کنبہ کو پیٹ بھر کھانا نہیں پہنچ سکتا اور تقریباً تمام خاندانوں کی مناسب خوراک تک رسائی نہیں ہے۔ مارگوٹ وین ڈرولڈن نے کہا کہ “ہمارے پاس اس وقت ایک بڑا معاشی بحران ہے، اس لیے مدد بہت ضروری ہے۔ ہمیں آنا ہو گا اور مدد کرنی ہو گی اور ضرورت و تقاضہ کے مطابق غذا لانا ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں کم از کم 23ملین افراد شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔لیکن چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خانجان الکوزئی نے بین الاقوامی برادری کی مدد کے طریقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد کو ملک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خرچ کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو محفوظ کام فراہم کیا جا سکے۔

صنعت و تجارت کے سابق نائب وزیر، مزمل شنواری نے کہا کہ حکومتی فنڈنگ اور تعاون کے بغیر غیر ملکی امداد کبھی اتنی موثر نہیں ہوتی۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے ابتدائی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ماہ اس پروگرام نے افغانستان میں دس ملین سے زیادہ لوگوں کو خوراک کی امداد فراہم کی ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان وحید اللہ امانی نے کہا کہ ہمیں اپنے منصوبے کے مطابق سال کے آخر تک چھ بلین ڈالر کے منصوبے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے منصوبے پر مکمل مل آوری کر سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *