کابل: افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افغان فوج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستانی فوج کے خلاف اسی قسم کی کارروائی کے لیے جیسی پاکستان نے افغان علاقہ میں کی ہے جس میں تقریبا15افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ، پوری طرح تیار رہے ۔
افغان وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ قندھار کے ضلع اسپن بولدک میں رہائشی علاقوں پر پاکستانی فوج کے راکٹ حملوں میں 15 شہری ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوگئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد یاسین ضیاءلیوی نے 205 اتل ، 201 سلاب اور 203 تھندر سمیت ملک کے تمام فوجی دستوں کو حکم دیا ہے کہ پاکستانی فوج کے خلاف اسی نوعیت کا حملہ کرنے کے لیے تیار رہیں اور ڈورنڈ لائن پر تعینات افغان فوجیوں کو تمام ضروری جنگی ساز و سامان بشمول ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس کیا جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان فضائیہ اور خصوصی دستوں کو بھی پاکستانی فوجوں کے خلاف اسی نوعیت کی کارروائی کرنے کے لیے تیار رہنے کہا گیا ہے۔
جنرل ضیاءنے مزید کہا کہ اگر پاکستانی فوج نے افغان سرزمین پر راکٹ حملے جاری رکھے تو انہیں افغان فوج کی انتقامی کارروائی کا یقیناً سامنا کرنا پڑے گا۔ قندھار کے گورنر کے ترجمان بہیر احمدی نے بتایا کہ یہ واقعہ جس میں15شہری ہلاک اور80سے زائد زخمی ہوئے صوبہ قندھار کے ضلع اسپن بولدک میں چمن (کراسنگ) کے گیٹ پر پیش آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپ کچھ عرصہ تک جاری رہی کیونکہ افغان فورسز نے پاکستانی فوج کی گولہ باری کا جواب دیا۔اس حملے میں زخمی ہونے والے درجنوں افراد صوبائی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں متعدد بچے بھی شامل ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ادھر کچھ چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ایک کنبہ کے سات افراد کی موت ہوگئی اور اس کنبہ کا بچہ جو شدید زخمی ہے اس کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔
ایک گواہ نے بتایا ، “یہ حملہ اس طرح تھا کہ جب جھڑپیں شروع ہوئیں تو ان کا پہلا حملہ اس شہری علاقہ کو نشانہ بنا کر کیا گیا جہاں ایک سو سے زیادہ افراد جمع تھے۔”قندھار کے ایک رہائشی نے بتایا ، ” میں اندھار اسپتال میں داخل زخمیوں کو خون کا عطیہ دینا آیا ہوں ، اور دوسرے نوجوان بھی میرے ساتھ آئے ہیں۔“