کابل: اپنی خارجہ پالیسی کے لیے پاکستان دہشت گردی کو ایک آلہ کے طور پر کس طرح استعمال کرتا ہے اس کا ایک اور بڑا ثبوت اس وقت مل گیا جب افغانستان کے ننگر ہار صوبہ کے خوگیانی ڈسٹرکٹ کے مرزا خیل میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈٰ ایس) اور افغان نیشنل آرمی ( اے این اے) کی کارروائی میں ہلاک ہونے والے 31دہشت گردوں میں پاکستان کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے بھی13انتہاپسند شامل ہیں۔
این ڈی ایس اور اے این اے خوگیانی ضلع کے مرزا خیل میں شہت گردوں کے صفایہ کے لیے مشترکہ مہم چلا رہے ہیں۔کارروائی ہفتہ کو شام دیر گئے تک جاری تھی۔ جو31دہشت گرد اس کارروائی میں اب تک ہلاک ہو چکے ہیں ان میں سے 18افغان طالبان ہیں جبکہ جو 13پاکستانی مارے گئے ان میں اکثریت کا تعلق پاکستان کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد سے ہے۔ یہ دہشت گرد خوگیانی کے ایک رہائشی مولوی سہیل سے بیعت کیے ہوئے ہیں۔
اس کارروائی کے دوران جو ایک دہشت گرد زندہ پکڑا گیا وہ مبینہ طور پر دہشت گروپ جیش محمد سے تعلق رکھتا ہے۔یہ واقعہ قندھار میں گذشتہ دنوں افغان سلامتی دستوں کی کارروائی میں ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کے پاس سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہونے کے کچھ روز بعد ہوا ہے۔سکلامتی دستوں کی اس مشترکہ کارروائی سے افغانستان میں شورش اور بے چینی پیدا کرنے کے لیے پاکستان کی طالبان کی مدد کھل کر سامنے آگئی ہے۔
خامہ نیوز ایجنسی کے مطابق قندھار کے پولس سربراہ جنرل تدیان خان اچک زئی نے بتایا کہ سلامتی دستوں نے صوبہ کے ماروف میں پانچ دہشت گردوں کو اوردیگر اضلاع میں 9دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔کچھ شناختی کارڈوں پر اردو میں نام لکھے ہیں جس سے ان کی شناخت عبد الغنی، عبد الغفار، ثناءاللہ ، نقیب اللہ، عبید اللہ اور عبد المالک کے طور پر کی گئی ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں اس سال کے اوائل میں ہوئے امن معاہدے کے باوجود افغانستان میں حالیہ مہینوں میں تشدد بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ دوحہ امن معاہدے کا مقصد افغانستان میں19سال کی جنگ کے بعد امریکی فوجوں کی بتدریج واپسی اور بین افغان مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
معاہدے کی رو سے طالبان نے القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں سے نبرد آزما ہونے اور دہشت گردوں کو امریکہ پر حملوں کے لیے افغان سرزمین کو استعمال کرنے سے دہشت گردوں کو روکیں گے۔
