A total of 84 persons booked under blasphemy out of which 25 Ahmadis, seven Hindus and three Christiansتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس)پاکستان میں توہین مذہب اور رسالت کے مسئلے پر 42مسلمانوں کے خلاف پچھلے سال مقدمے درج کئے گئے ۔ جبکہ اس کے علاوہ احمدی فرقے کے 25،7ہندو اور تین عیسائیوں کے خلاف بھی کیسز درج کئے گئے ۔ اس سلسلے میں ہیومن رائٹس آبزرور گروپ نے ایک تفصیلی رپورٹس جاری کی۔ جس نے کہا کہ پورے پاکستان میں توہین رسالت کے 84کیسز درج کئے گئے۔ان میں سے کچھ لوگ ماب لنچنگ کے شکار بھی ہوئے۔ جیسا کہ سری لنکا کے باشندے پریانکا کمارا جن کو مشتعل ہجوم نے پہلے زدوکوب کیا اور اس کے بعد جلادیا۔ ملزموں میںچھ خواتین اور خواجہ سرا بھی شامل ہیں۔

رپورٹس میں کہاگیا کہ بیشتر کیس شکوک وشبہات کی بنیاد پر درج کئے گئے۔ جس کی وجہ سے کئی ملزمین تشدد کے شکار بھی ہوئے۔ پچھلے مہینے کھانیوال گاﺅں میں ایک ذہنی مریض کو ہجوم نے ہلاک کردیا اور ان پر بھی توہین رسالت کا الزام لگایا حالانکہ ان کے گھر والوں کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ کئی سالوں سے اس بیماری میں مبتلا تھا۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں صرف مذمت ہی کرتی رہتی ہےں اس کے علاوہ روکنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایاگیا۔ رپورٹس میں کہاگیا کہ 81فیصد کیسز صرف صوبہ پنجاب میں درج کئے گئے ہیں جبکہ 7سات اسلام آباد اور پانچ کیسز خیبر پختونخواہ میں سامنے آئے۔ان میں سے پنجاب کے شیخو پور،کھسور اور لاہور میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ۔

اس ضمن میں ہیومن رائٹس آبزرور نے کئی سفارشات حکومت کو پیش کئے اور کہا کہ عمران خان کی حکومت کو عدالتی اصلاحات کے علاوہ تفتیش کا نظام بھی درست کرنے کی ضرورت ہے۔ سفارشات میں یہ بھی کہاگیا کہ حکومت ایک بل اس ضمن میں پارلیمنٹ میں لائے تاکہ توہین رسالت کیسز میں کسی پر غلط الزام لگانے والوں پر سخت کارروائی کی جائے اور جو لوگ اس میں ملو ث ہیں ان پر قانونی کارروائی بھی کی جائے۔ اس دوران پاکستان کے آئیڈیا لوجک کونسل نے کہا کہ جو لوگ توہین مذہب کیس میں کسی پر تشدد کرے وہ نہ صرف شریعہ کے خلاف ہے بلکہ آئین اور انسانیت کے بھی مخالف ہے۔ آئیڈیا لوجک کونسل کے صدر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ کسی کو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *