Ahmadiyya Muslim Community faces institutional discrimination 'from cradle to grave'in Pakistan

لندن: احمدیہ مسلم برادری یو کے کے خارجہ امور کے قومی سکریٹری فرید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں احمدی مسلمانوں کو جن مسائل کا سامنا ہے وہ اس امر کے مظہر ہیں کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کی اپیلیں( اس سال مارچ میں اقوام متحدہ کی قرار داد کی منظوری میں پاکستان ایک کلیدی کردار تھا) خود پاکستان کے اپنے خراب ریکارڈ سے کس طرح بے اثر رہیں جس سے مختلف طریقوں سے نقصان پہنچا۔

فرید احمد نے لندن میں دا ڈیموکریسی فورم (ٹی ڈی ایف) کے زیر اہتمام ”اسلام مخالفت سے متعلق پاکستان کی مریضانہ نفسیات کی تفہیم “ کے عنوان سے منعقد ویبنار میں ، جو25مئی کو ہوا، اپنے بیش قیمت خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جہاں ایک طرف نفرت کم کرنے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی پاکستان کی اپیل کا خیر مقدم کیا وہیں اس امر پر بھی زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک اپنے جذباتی و ذہنی باطن کامشاہدہ کرنے کی جانب جھکے اور فعال قیادت کرے۔آخر بین الاقوامی مذہبی منافرت ختم کرنے کی اپیلیں کرتے ہوئے اندرون ملک سزاؤں کو کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا۔

فرید احمد نے اس ضمن میں پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کی پریشانیوں اور دشواریوں کو زبردست مثال بتایا ۔ اور اس ضمن میں احمدیہ فرقہ کو ، جو” گود سے گور تک“ ہر سطح پر امتیازی سلوک کے شکار ہوتے ہیں، سب سے زیادہ متاثر اور ستم رسیدہ بتایا۔احمد نے مزید کہا کہ جب ایک مذہبی فرقہ کو ہدف بنا کر اسے مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے والے وفاقی قوانین بنائے جائیں گے تو اس سے پاکستان کا وہ کاز جس کا وہ سمندر پار چمپین بننا چاہتا ہے ٹائیں ٹائیں فش ہوجائے گا۔

بہتر یہ ہوگا کہ پاکستان پہلے اپنا گھر سدھارے اور عملی طور پر یہ دکھائے کہ اسلام کا کیا مطلب اور مقصد ہے اور وہ امن چاہتا ہے فساد کو پسند نہیں کرتا ۔انہوں نے اپنی بات کا لب لباب بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بذات خود اسلامو فوبیا اور دنیا بھر میں ہر قسم کی مذہبی منافرت کو چیلنج کرنے کا بہترین ذریعہ ہوگا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *