Al-Qaeda, Daesh “reconstituting” in Afghanistan: US Generalتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:امریکی سینٹرل کمانڈ کے لیے صدر بائیڈن کے امیدوار مائیکل ایرک کوریلا نے انتباہ دیا ہے کہ القاعدہ اور دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) افغانستان میں پھر منظم ہو رہے ہیں ۔سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے، جنرل مائیکل کوریلا نے کہا کہ افغانستان کو درپیش چیلنجوں میں سے ایک طالبان القاعدہ کے منظم ہونے سے ہے ۔انہوں نے افغانستان میں القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس گروپ کے دوبارہ سر اٹھانے سے لاحق خطرے کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ بہترین ممکنہ آپشنز کے ساتھ ان گروپوں کا تعاقب کریں گے۔

جنرل مائیکل کوریلا نے کہا کہ طالبان نے القاعدہ اور داعش سے ترک تعلق نہیں کیا ہے اور اس نے بگرام اور پل چرخی دونوں جیلوں سے قیدی رہا کر دیے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینٹ کام کے کمانڈر کے لیے نامزد امیدوار کا مزید کہنا ہے کہ اگر سینیٹ سے منظوری مل جاتی ہے تو وہ افغانستان میں انسانی بحران کے حل میں مدد کے لیے خطے کے ممالک اور امدادی تنظیموں کے ساتھ تعاون میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کو پاکستان میں داخل ہونے پر مجبور کر رہا ہے۔ لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ کچھ مشترکہ مفادات ہیں جن کے ساتھ ہجرت کے بحران اور انسانی بحران کے سلسلے میں کام کرنا ہے۔

دریں اثنا امارت اسلامیہ نے ملک میں کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے وجود کی تردید کی اور کہا کہ افغانستان القاعدہ کی حمایت سے انکار کرتا ہے اور داعش کو ملک میں ایک ناکام گروپ سمجھتا ہے۔امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ افواہیں پھیلانے اور بغیر ثبوت کے الزامات لگا نے کے بجائے دنیا کو آگے آئے گی اور امارت اسلامیہ کے ساتھ تعاون کرے گی۔افغانستان میں غیر ملکی جنگجوو¿ں کی آزادانہ نقل و حرکت پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی تین روز قبل تشویش کا اظہار کیا تھا تاہم کابل نے بھی اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *