کابل:مشرقی افغانستان کے صوبہ کونار میں مقامی حکام کے مطابق برف کے نیچے پھنسے ان پانچ افراد کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو گذشتہ روز برفانی تودے کے نیچے دبنے والے 29افراد میں شامل تھے۔ ان میں سے15افراد کو مردہ حالت میں نکالا گیا جبکہ باقی 5ہنوز لاپتہ ہیں۔صوبہ کنڑ کے گورنر نے طلوع نیوز کو بتایا کہ برفیلے تودے گرنے کا سانحہ پیر کے روز دوپہر سے پہلے ضلع کے گوریگا گاو¿ں میں پیش آیا، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک، نو زخمی اور5 دیگر تاحال لاپتہ ہیں۔
کنڑ کے گورنر محمد قاسم نے کہا کہ زخمیوں میں سے بہت سے لوگوں کو مرہم پٹی کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا اور وہ اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ اس واقعے میں 5 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، ہمارے مجاہدین(اسلامی امارات کی فوج) علاقے میں جا چکے ہیں اور ان لوگوں کو بھی تلاش کر رہے ہیں۔ اس دوران رہائشیوں نے بتایا کہ متاثرین ڈانگم کنڑ ضلع کے گوریگا گاو¿ں کے رہائشی تھے، جنہوں نے بتایا کہ وہ اپنی کھیتی تیار کر رہے تھے۔
دانگم ضلع کے ایک رہائشی عبید اللہ نے کہا کہ ان برفانی طوفانوں کے نتیجے میں میرا ایک بھائی اور میرا ایک بھتیجا اور میرے بھائی کے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں جاں بحق ہو گئے۔ دوسری جانب مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گاو¿ں پر پاکستانی فوج کی جانب سے راکٹ حملوں اور توپخانے سے فائر کیے جانے کے باعث ان کے کھیتوں میں کچھ عرصے سے کاشت نہیں ہوئی تھی، یہ افراد اپنی زمین کو کاشت کے لیے تیار کرنا چاہتے تھے لیکن ان پر برف پڑ گئی۔دانگم ضلع کے ایک رہائشی جہانگیر نے کہاکہ وہ اپنی زمین کاشت کرنے کے لیے یہاں آئے تھے، لیکن ہمیں اس طرح کا مسئلہ درپیش تھا اور پھر ایک طوفان آ گیا۔ اس سے قبل بھی صوبہ کنڑ میں مٹی کے تودے گرنے سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ صوبے میں برفانی طوفان سے 24 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
