پشاور: بلوچستان میں حکومتِ پاکستان کے خلاف عوام کا غم و غصہ بڑھتا جارہا ہے۔ پاکستانی عوام پاکستانی حکومت اور فوج کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ادھر ، بلوچ نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل نے حکومتِ پاکستان کی پریشانیوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مینگل نے کہا کہ 1947 تک بلوچستان آزاد تھا اور پاکستان نے اس پر غیرقانونی قبضہ کیا ہوا ہے اور بلوچ عوام اپنی آزادی کے لئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ اختر نے کہا کہ بلوچوں کے خاتمے کے لئے پاکستان حکومت نے فوج کے ذریعے متعدد بار آپریشن چلائے اورسینکڑوں بے گناہوں کا خون بہایا ،سینکڑوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ، جن کا آج تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان مجرموں سے ملی ہوئی ہے۔ وہ یہاں معصوم اور بے گناہ لوگوں پر ظلم کرنے کا کام کر تی ہے۔ خواتین، انسانی حقوق کے خلاف آواز اٹھانے اور آزادی کی بات کرنے والوں کے ساتھ بدتمیزی کرتی ہے۔
بتادیں کہ اختر مینگل بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں اور وہ بڑے بلوچ کے ایک قد آور نیتا ہیں۔ جب وہ 2013 میں پارلیمنٹ آف پاکستان کے لئے منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے پاکستان کے نام پر حلف اٹھانے کے بجائے بلوچستان کے نام پر حلف لیا تھا۔ اختر نے کہا کہ نا معلوم کتنے بلوچ اب تک پاکستان کی اسی ظالمانہ کارروائی کاشکار ہو چکے ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ حکومت اس بات کی بار بار تردید کرتی ہے کہ بلوچوں کی گمشدگی کے پیچھے ا سکا ہاتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ بلوچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے پیچھے نہیں ہے تو پھر اور کون ہے۔ حراستی مرکز میں معصوم بلوچوں کو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مراکز میں ان پر تشدد کیا جاتا ہے جب تک کہ وہ مر نہ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بہن کو اپنے بھائی اور ایک ماں کو اپنے بیٹے کا چہرہ دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ ان حراستی مراکز میں تشدد کے سبب ہی اس کی موت ہوگئی تھی۔ ان دونوں نے اپنے بھائی اور بیٹے کی شناخت اس کے کپڑوںاور پیروں سے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دن بلوچوں کا پاکستان سے آزاد ہو نے کا خواب ضرور پورا ہوگا۔
