بیجنگ: فرانسیسی پارلیمنٹ میں چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے پرمنظور ہونے والی قرارداد پر چین تلملا اٹھا ہے۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد چین نے کہا ہے کہ یہ قرارداد دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ واضح ہو کہ فرانسیسی پارلیمنٹ نے اویغور نسل کشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک مخصوص برادری کی نسل کشی قرار دیا۔ یہ قرار دادحزب اختلاف کی سوشلسٹ پارٹی نے پیش کی تھی جس کوصدر ایمانوئل میکرون کی پارٹی نے بھی حمایت دی تھی۔
فرانس میں چینی سفارتخانے نے قرار داد پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ سے متعلق مسائل نسلی، مذہبی یا انسانی حقوق نہیں بلکہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی سے متعلق ہیں۔ یہ مسائل چین کی خودمختاری سے متعلق ہیں جن کا تعلق علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی سے ہے۔ ادھر چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے بھی فرانسیسی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قرارداد کے بارے میں کہا ہے کہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے اسے بدنام کیا جا رہا ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
فرانس میں چینی سفارت خانے نے فرانسیسی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی چینی مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف مذمتی قرارداد پر کہا کہ فرانس عالمی برادری پر چینی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے دباو¿ ڈال رہا ہے جو کہ جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اس سے قبل فرانس کی پارلیمنٹ میں چین کے خلاف قرارداد 169 ووٹوں سے منظور کی گئی تھی۔ اس قرار دادکے خلاف صرف ایک ووٹ پڑا۔
