بیجنگ: چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ہندوستان اور چین کو حریفوں کے بجائے حلیف اور شراکت دار ہونا چاہیے۔انہوں نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کواڈ، ناٹو، یوکرین، روس، امریکہ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کا بھی خصوصی ذکر کرتے وہءکہا کہ چین اور ہندوستان دونوں کو ایک دوسرے کی توانائی کو ضائع کرنے کے بجائے اپنے اغراض و مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک دوسرے کی معاونت کرنا چاہئے ۔
چینی وزیر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہند۔چین سرحد پر جاری تعطل پر کہا کہ سرحد سے متعلق مسائل سے بڑی تصویر کو متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ وانگ یی نے کہا کہ کچھ طاقتیں ہمیشہ ہندوستان اور چین کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔کواڈ کے بارے میں وانگ یی نے کہا کہ امریکہ کا بحر ہند-بحرالکاہل کا اصل ہدف ناٹو کا ہند-بحرالکاہل ورژن قائم کرنا ہے۔ ان کے مطابق کواڈ اور اوکس ایک ساتھ 5 آنکھیں ہیں جو خوفناک ہیں۔ ساتھ ہی وانگ نے کہا کہ چین چھوٹے حلقے بنانے کی کوشش نہیں کرتا۔ امریکہ پر طنز کرتے ہوئے وانگ نے کہا کہ ایشیا پیسیفک تعاون اور ترقی کے لیے ایک امید افزا خطہ ہے، یہ بساط نہیں ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے یوکرین پر حملے کی مذمت کرنے سے چین کے مسلسل انکار کے درمیان روس کو بیجنگ کا سب سے اہم سفارتی پارٹنر قرار دیا۔ وانگ یی نے کہا کہ ماسکو کے ساتھ چین کے تعلقات دنیا کے اہم ترین باہمی تعلقات میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منظر نامہ کتنا ہی خطرناک کیوں نہ ہو، ہم اپنے سفارتی موقف کو برقرار رکھیں گے اور نئے دور میں ایک جامع چین-روس شراکت داری کو فروغ دینا جاری رکھیں گے۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی مضبوط ہے۔چین نے روس کے حملے کے بعد یوکرین پر امریکہ، یورپ اور دیگر کی طرف سے عائد پابندیوں سے خود کوالگ کر لیا ہے۔ چین نے کہا کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے لیکن ان پابندیوں نے نئے مسائل پیدا کیے ہیں اور سیاسی تصفیے کے عمل میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
