نئی دہلی: ذرائع کے مطابق چین نیپال میں اپنے سفارت خانہ کے توسط سے نیپال کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور مخالفین میں گھری وزیر اعظم کے پی اولی کی حکومت کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
منگل کے روز ذرائع نے انتباہ دیا کہ چین کی سفیر متعین نیپال ہوؤئی یانقی نے نیپال کے ناراض رہنماؤں بشمول نیپال کمیونسٹ پارٹی کے لیڈران سے ملاقات کی اور اولی حکومت کو برقرار رکھنے اور ثالثی کے لیے اپنی کوششیں تیز کردیں۔
چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی ہدایات کے بموجب چینی سفیر متعین نیپال نیپال کی سیاست پر اثر انداز ہونے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہی ہیں۔اطلاعات کے مطابق ہوؤئی یانقی نے اتوار کے روز نیپال کمیونسٹ پارٹی کے ایک لیڈر مادھو کمار نیپال سے کوٹیشور میں ان کی رہائش گاہ جا کر ان سے ملاقات کی اور حکمراں نیپال کمیونسٹ پارٹی میں بڑھتی دراڑ پر تشویش کا اظہار کیا۔ ہوؤئی یانقی نے این سی پی رہنما مادھو کمار نیپال سے ملاقات کرنے کے بعد صدر نیپال ودیہ بھنڈاری سے بھی ملاقات کی کیونکہ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی حکومت پر اقتدار سے دستبردار ہونے کا زبردست دباؤ پڑ رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ چینی سفیر نیپال کے داخلی معاملات میں ایسے موقع پر دخل اندازی کر رہی ہیں جب ملک سیاسی بحران سے گذر رہا ہے۔ڈیڑھ ماہ پہلے ،جب این سی پی کا داخلی تنظیمی خلفشار عروج پر تھا تب ہوؤئی نے صدر ودیہ بھنڈاری، وایر اعظم اولی اور پرچنڈا اور مادھو نیپال سمیت کئی سینیئر رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کی تھیں۔اولی نے آپسی اختلافات دور کرنے کے لیے دو شنبہ کو حکمراں نیپال کمیونسٹ پارٹی کے ایکزیکٹیو چیرمین پشپ کمار داہل پر چنڈا سے مذاکرات کا ایک اور دور کیا۔ انہوں نے یہ مذاکرات اقتدار میں ساجھے داری پر متفق ہونے کے لیے مزید موقع فراہم کرنے کی خاطر پارٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا اہم اجلاس بدھ تک موخر کر دیے جانے کے بعد کیے۔
حکمراں ھماعت کی45رکنی بااختیار اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس دوشنبہ کو ہونا طے تھا لیکن آخری لمحات میں اسے ملتوی کر دیا گیا۔اب 68سالہ اولی کے سیاسی مستقبل کا حتمی فیصلہ بدھ کے روز ہونے والی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ حکومیت میں شراکت داری کے معاملہ پر این سی پی کے دو گروپوں ، ایک کی قیادت اولی اور دوسرے کی پرچنڈا کر رہے ہیں، میں ٹکراؤ نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس برخاست کر دیے جانے کے وزیر اعظم اولی کے یکطرفہ فیصلہ کے بعد مزید شدت اختیار کر لی۔
پرچنڈا گروپ ،جسے پارٹی کے سینیئر لیڈروں اور سابق وزراءاعظم مادھو نیپال اور جھال ناتھ کھنال کی پشت پناہی حاصل ہے،اولی کے استعفے کا مطالبہ کر رہا ہے۔اولی کے کام کاج کے طریقہ اور ہند مخالف بیان بازی پر پارٹی کے اندر زبردست خلفشار کے درمیان حالیہ دنوں میں اولی اور پرچنڈا کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ دو شنبہ کو جو مذاکرات ہوئے وہ مثبت اشاروں کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں اور اب دونوں لیڈروں کے درمیان آج (منگل) بھی ملاقات ہو رہی ہے۔