کولمبو: صدر رانیل وکرما سنگھے نے چینی جاسوس جہاز یوآن وانگ 5 کے سری لنکا آنے کے معاملے پر پہلی بار اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ چینی جاسوس جہاز کو ہمبنٹوٹا میں رکنے کی اجازت دینا ایک مشکل فیصلہ تھا۔ دفاعی ویب اسٹار نیوز گلوبل کو انٹرویو دیتے ہوئے رانیل وکرماسنگھے نے کہا کہ ہمبنٹوٹا فوجی بندرگاہ نہیں ہے۔ چینی جہاز کو ہمبنٹوٹا آنے کی اجازت گوتابایا راجا پکشے کے دور میں دی گئی تھی۔ وہ ایک تحقیقی جہاز کے طور پر آرہا تھا۔ اس لیے ہم نے اجازت دی تھی۔اگر ہمیں اپنے فیصلے کو تبدیل کرنے کے لیے کسی بنیاد کی ضرورتھی اور ہمیں کوئی ایسی بنیاد نہیں ملی اور ہم اس پر بحث نہیں کرنا چاہتے تھے جو ہم ہارجائیں۔
چینی جہاز نے بھی ہمبنٹوٹا پہنچنے میں کچھ تاخیر کی۔ ہمیں جہاز کی آمد روکنے کی کوئی وجہ نہیں ملی، ہندوستان نے بھی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس جہاز کو ہمبنٹوٹا آنے کی اجازت دینے کا فیصلہ اس وقت لیا گیا تھا جب گوتابایا راجا پکشے صدر تھے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت کو اس فیصلے کو واپس لینے کے لیے کوئی بنیاد نہیں مل سکی۔ہندوستان نے چین کے یوآن وانگ 5 جہاز کے ہمبنٹوٹا آنے پر اعتراض کیا تھا۔ جس کے بعد سری لنکا نے چینی جہاز کے پہنچنے کے وقت کو کچھ دنوں کے لئے بڑھا دیا ہے۔ یہ چینی جہاز دشمن ممالک کی فضائی حدود کے اندر سینکڑوں کلومیٹر تک جاسوسی کر سکتا ہے۔ یہی نہیں یہ جہاز بیلسٹک میزائلوں اور سیٹلائٹس کو بھی ٹریک کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سری لنکا کے پانیوں میں کوئی کام نہیں کرے گا۔ لیکن یہ ہمارے علاقے کی بات ہے ، اس کے باہر اگر وہ ہندوستان کی جاسوسی کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہم صرف یہ یقین دہانی کر سکتے ہیں کہ ہمارے پانیوں میں ہندوستان کے خلاف کوئی سرگرمی نہیں ہو گی۔چنانچہ ہم نے چینی جہاز کو اجازت دے دی۔ ہم غیر فوجی جہازوں کی دوبارہ درجہ بندی پر بھی غور کر رہے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ سویلین جہاز بھی فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فوجیوں کو کروز لائنرز سے لیا جا سکتا ہے۔
