France to ban wearing abaya dress in schools says Ministerتصویر سوشل میڈیا

پیرس:فرانس نے تمام سرکاری اسکولوں میں بچیوں کے عبایا ، ڈھیلی فٹنگ والا ٹخنوں تک کی لمبائی کا وہ لباس جو کچھ مسلم خواتین پہنتی ہیں، پہننے پر پابندی لگائے گا۔ ملک کے وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ اسکول کھلنے کے سیزن سے پہلے فرانس نے ، جس نے ریاستی اسکولوں میں 19ویں صدی کے قوانین کے نفاذ کے وقت سے سرکاری اسکولوں میں مذہبی علامتوں پر سخت پابندی عائد کرکے عوامی تعلیم سے کسی بھی روایتی کیتھولک اثر کو ختم کرنے کے بعد بڑھتی مسلم اقلیت کے لیے رہنما اصولوں کو نیا روپ دینے کی جدوجہد شروع کر دی تھی۔

فرانس نے 2004 میں ا سکولوں میں سر کے اسکارف ، گلے میں بڑی صلیب ، یہودی ٹوپیاں پہننے پر پابندی لگا دی اور اسی وقت سے ملک کے سرکاری اسکولوں میں ان لوازمات کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔2010 میں فرانس نے عوامی مققامات پر پوراچہرہ ڈھانپنے والے نقاب پر پابندی لگا دی جس سے اس کی 50 لاکھ پرمشتمل مسلم برادری میں اکثریت نے اظہار ناراضگی کیا ۔

وزیر تعلیم گیبریل اٹال نے ٹی وی چینل ٹی ایف ون کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اسکولوں میں عبایا نہیں پہنا جا سکتا کیونکہ جب آپ کلاس روم میں جاتے ہیں تو طالبات کی محض کپڑے اور دیگر مذہبی علامتیں دیکھ کران کے مذہب کی شناخت نہیں ہونی چا ہئے۔یہ اقدام فرانسیسی اسکولوں میں،جہاں حجاب پہننے پر خواتین پر طویل عرصے سے پابندی عائد ہے، عبایہ پہننے پر مہینوں چلنے والی بحث کے بعد سامنے آیا ہے۔دائیں اور انتہائی دائیں بازو نے اس پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا جبکہ بائیں بازو نے دلیل دی کہ اس اقدام سے شہری آزادیوں کی پامالی ہو گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *