ماسکو: یہ عالمگیریت والی دنیا ہے ،ایسا سیارہ ہے جو مصنوعات کی فراہمی ، بینکنگ، کھیلوں ا ور بہت گہرائی تک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے لا تعداد دیگرڈوروں سے بندھا ہوا ہے۔اور اس ہفتہ روس کو متعدد محاذوں پر الگ تھلگ کرکے اس کا تعلق دنیا کے ایک بڑے حصے سے منقطع کردیا گیا ہے ۔ یوکرین پر فوجی چڑھائی کے بعد روس کو تنہا کرنے کے لیے کئی ممالک اس پر سخت پابندیاں عائد کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ کئی محاذوں پر دنیا سے اچانک کٹ گیا ہے۔ بینکنگ سیکٹر میں بین الاقوامی سطح پر اس کی صلاحیتیں کم ہو گئی ہیں۔ بڑے بین الاقوامی کھیلوں میں اس کی شرکت ختم ہو رہی ہے۔ یورپ میں اس کی سرکاری و نجی ایرلائنز کی پروازوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ امریکی ریاستوں نے اس کی ‘ووڈکا(ایک قسم کی شراب) کی درآمد روک دی ہے۔یہاں تک کہ سوئٹزرلینڈ، جو اپنی غیرجانبداری کے لیے جانا جاتا ہے، احتیاط سے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے منہ موڑ رہا ہے۔ صرف تین دنوں میں یوکرین پر حملے کے لیے روس کا بین الاقوامی سطح پر شدید بائیکاٹ کیا گیا ہے اور اس کے رہنما کے غیر ملکی دوست بھی کم ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ روس کے خلاف کارروائی مختلف، دور رس طریقوں سے ہو رہی ہے، جو قابل ذکر ہیں، اور بہت حد تک، دنیا نے اشارہ کیا ہے۔
میکالسٹر کالج میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اور جیو پولیٹیکل ماہر اینڈریو لیتھم نے کہا، صورتحال اس طرح بدلی ہے کہ تین یا چار دن پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ سب دیکھ کر واقعی عجیب لگتا ہے۔صرف پچھلے تین دنوں میں کئی بڑے قدم اٹھائے گئے ہیں۔ کئی ممالک کی حکومتوں سے لے کر کئی اتحادیوں، تنظیموں وغیرہ نے روس پر بہت سی پابندیاں عائد کی ہیں۔ کئی طریقوں سے یہ پابندیاں ایران اور شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ یورپی ممالک بالخصوص اس معاملے پر متحد ہو کر روسی طیاروں کو اپنی فضائی حدود میں داخل کرنے پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ SWIFT (سوسائٹی فار ورلڈ وائیڈ انٹربینک فنانشل ٹیلی کمیونیکیشن)بین الاقوامی مالیاتی نظام نے روس کو ایک بڑا دھچکا دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں بڑے روسی بینکوں پر پابندی لگا دی۔یہ دنیا بھر کے 11,000 سے زائد بینکوں اور دیگر اداروں کے لیے اربوں ڈالر کی لین دین کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، جاپان، یورپی یونین اور دیگر ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر روس کے مرکزی بینک کو پابندیوں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں۔ کھیلوں کے محاذ پر، عالمی اور یورپی اداروں نے پیر کو روسی ٹیم کو فٹ بال کے تمام بین الاقوامی مقابلوں سے معطل کر دیا، بشمول 2022 کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائنگ میچز۔
اس سے قبل انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے کھیلوں کی تنظیموں سے روسی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بین الاقوامی مقابلوں سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انٹرنیشنل آئس ہاکی فیڈریشن اور نیشنل ہاکی لیگ نے بھی روس کے خلاف کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔الینوائے کے نارتھ سینٹرل کالج میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر اور بین الاقوامی سلامتی کے ماہر ولیم میک نے کہا،ابتدائی اقدام کے طور پر، یہ علامتی تھا، لیکن بعد میں بڑے پیمانے پر پابندیاں لگائی گئیں۔ یہ معمولی بات لگتی ہے لیکن ان کو ایک ساتھ دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ سارا نظام اس کے ساتھ آ گیا ہے۔ یوکرین میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے روس کو بین الاقوامی تنقید اور پابندیوں کا سامنا پڑ رہاہے۔
