بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کو سید صلاح الدین کے مدمقابل کھڑا کرنے اور گیلانی کی پارٹی کے اندر خلفشار پھیلانے کی ناکام کوششیں وادی کشمیر کے علیحدگی پسندوں میں ایک سنسنی خیز او ر غیر متوقع نتیجہ کے طور پر اس وقت منطبق ہوئیں جب سید علی شاہ گیلانی نے آل پارٹی حریت کانفرنس کو ،جس کے وہ2003سے چیرمین تھے، خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا۔
ہندوستان میں سیکورٹی ذرائع کے مطابق آل پارٹی حریت کانفرنس میں ،جس کا جھکاؤ صلاح الدین کی جانب ہوتا جا رہا تھا، نہ صرف اندرونی لڑائی چل رہی ہے بلکہ زبردست ناچاقی ہے جس سے بتدریج عاجز آکر گیلانی کے پاس سوائے اس کے کوئی چارہ نہ رہا کہ وہ دھمکی بھرا دباؤ ڈالیں جو استعفے کی شکل میں ہی سود مند ہو سکتا ہے ۔سیکورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی گیلانی کی پشت پناہی کر رہی ہے اور صلاح الدین پر، جو یونائیٹڈ جہاد کونسل کے عنوان سے تشکیل دیے گئے پاکستان نواز دہشت پسند گروپوں کے اتحاد کا سربراہ ہے، حالیہ حملہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل370کی تنسیخ کے بعد ریاست میں کوئی بڑی دہشت گردانہ واردات کرنے میں ناکام رہنے کے پیش نظر آئی ایس آئی کی بوکھلاہٹ کا مظہر ہے۔
سیکورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی حمایت یافتہ گروپ ہندوستان کے آرٹیکل370ختم کرنے کے اقدام کے خلاف کشمیر میں خاطر خواہ حمایت حاصل کرنے میں بھی ناکام ہی رہا۔الحاق کے بجائے ”آزاد کشمیر“ کی بلند ہوتی صدائیں آئی ایس آئی کے لیے اور بھی زیادہ تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔نیز صلاح الدین کابھی ”آزاد کشمیر“ کے رجحان کی طرف جھکاؤ ہو گیا ہے۔صلاح الدین خوش قسمتی سے قاتلانہ حملہ میں بچ گیا اور ادھر رونما ہونے والے حالات گیلانی کو پریشان کر رہے ہیں۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گیلانی کا استعفیٰ ایک بار پھر آل پارٹی حریت کانفرنس پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی ایک کوشش ہے۔
کشیدگی اس لیے بھی بڑھ رہی ہے کیونکہ آئی ایس آئی لشکر طیبہ اور جیش محمد کو حزب المجاہدین سے زیادہ مالی امداد دے رہی ہے۔لشکر طیبہ اور جیش محمد اپنا تنظیمی ڈھانچہ پاکستانی پنجابیوں سے اور حزب المجاہدین نے کشمیریوں سے ہٹانا شروع کر دیا تو آئی ایس آئی نے آرٹیکل 370کی تنسیخ کے بعد جیش اور لشکر پربے تحاشہ فنڈ لٹاناشروع کر دیا۔دریں اثنا نئی دہلی میں سیکورٹی عہدیداران گیلانی کے استعفے کو ان کی نہ صرف سرحد پار اپنا وجود برقرار رکھنے کی بلکہ تنظیم کے امدر اپنی میراث بھی برقرار رکھنے کی ایک کوشش سے تعبیر کر رہے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ان کے مکتوب پاکستان کو ایک سخت پیغام ہے کہ ان کی وراثت کا ،جو ان کے کسی ایک بیٹے کو منتقل کی جا سکتی ہے،حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار صرف90سالہ لیڈر کو ہی حاصل رہے گا ۔ ایک سیکورٹی عہدیدار نے کہا کہ بنیادی طور پر گیلانی اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنانا چاہتے ہیں۔ جس پر دوسروں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اور گذشتہ دو تین ماہ سے تنظیم کے اندر خلفشار پھیلا ہوا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) ،اپریل 2019میں دہشت گردی کے لیے چندہ جمع کرنے کے ایک کیس میں ان کے ایک بیٹے نعیم گیلانی سے، جو ڈاکٹر بھی ہے، پوچھ گچھ کر چکی ہے۔گیلانی کے داماد الطاف احمد فنٹوش کو اسی کیس میں گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ تین سال سے جیل میں ہیں۔ اگر گیلانی صحتیاب رہے تو دہشت گردی کے لیے مالی امداد کیس میں ان سے بھی تفتیش کی جا سکتی ہے۔
