Govt urged international personalities not to issue irresponsible statement about Kisan Andolanتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: ہندوستان نے کسان تحریک کے سلسلے میں معروف بین الاقوامی شخصیتوں کے تبصرے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ ایسی تحریکوں کو ہندوستان کی جمہوری سیاست کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے اور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے پہلے حقائق کو پہلے سمجھنا چاہئے وزارت خارجہ نے یہاں ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ نے بحث و مباحثے کے بعد زراعت کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے قوانین نافذ کئے ہیں۔

یہ اصلاحات کاشتکاروں کے لئے مزید اختیارات اور مارکیٹ تک براہ راست رسائی کو یقینی بناتی ہیں اور معاشی طور پر منافع بخش زراعت کی راہ بھی ہموار کرتی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے کچھ حصوں کے کسانوں کے ایک چھوٹے سے طبقوں کو ان اصلاحات پر کچھ اعتراض ہے۔ مظاہرین کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت نے ان کے نمائندوں کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں۔

مرکزی وزیر بات چیت میں شامل ہیں اور اب تک مذاکرات کے 11 دور ہوچکے ہیںاس ضمن میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ مرکز احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے ہے ۔

واضح رہے کہ مظاہرے میں شامل 41 یونینوں کے ساتھ 11 ویں دور کے مذاکرات22 جنوری کو بے نتیجہ رہے تھے۔ مرکز کا موقف ہے کہ کسان تنظیمیںڈیڑھ سال کے لئے زرعی قوانین ملتوی کرنے کی حکومت کی تجویز پر نظر ثانی کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *