Hindus in Pakistan are accepting Islam so that they can survive in the countryتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: یہاں موصول اطلاع کے مطابق پاکستان میں بہت سے ہندو اس امید میں مذہب اسلام قبول کر رہے ہیں کہ اسلامی ملک پاکستان میں زندہ رہنے کے لیے انہیں پیسہ اور عزت ملے گی۔واضح ہو کہ پاکستانی ہندوؤں کو دنیا کی سب سے زیادہ ستم رسیدہ اقلیتوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ان کے ساتھ پاکستان میں بڑے منظم انداز میں تفریق برتی جاتی ہے اور جبراً مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔تسلسل کے ساتھ یہ خبریں ملتی رہتی ہیں کہ کس طرح نوجوان ہندو لڑکیوں کو اغو اکر کے ان کے اغوا کاروں سے ان کی شادی کر دی جاتی ہے۔اس کے بعد اغوا کار یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہندو لڑکیاں ان کے ساتھ بھاگ کر آئی ہیں اور انہوں نے اپنے پورے ہوش و حوا س میں اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے غریب ہندوؤں کے پاس سوائے اسکے کوئی دوسرا چارہ نہیں رہ جاتا کہ وہ اسلام قبول کر لیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے ہندو محج اس امید میں مذہب تبدیل کر کے مسلمان ہو جاتے ہیں کہ انہیں اسلامی ملک پاکستان میں زندہ رہنے کے لہے انہیں دولت و عزت ملے گی۔ انڈیا ٹی وی نے ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان میں ہر سال کم و بیش 1000ہندو لڑکیوں کو مسلمان کیا جاتا ہے۔اور آئے روز ہندو لڑکیوں کو اغوا کرنے اور پھر مسلمانوں سے ان کی شادی کر دینے کے واقعات وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ ہندو لڑکیوں کے اغو اکی سب سے زیادہ وارداتیں سندھ میں ہوتی ہیں۔اس سال اب تک20ہندو لڑکیوں کا اغوا کیا جا چکا ہے۔

سندھ میں تقریباً 22لاکھ ہندو رہتے ہیں۔پاکستان مین ہندوؤں کی حالت بے حد خراب ہے۔ایک نوجوان سے ،جس نے مذہب اسلام قبول کیا تھا ایک ٹی وی رپورٹر نے جب یہ معلوم کیا کہ ہندو دھرم میں ایسی کون سی کمی تھی کہ آپ نے اسلام قبول کرنا ضروری سمجھا۔ اس نے کہا کہ اصل میں ہندوؤں میں بہت مسئلے ہوتے ہیں ،وہاں بھٹکنا، وہاں جانا ، یہاں جانا، دور سے کرنا، اب سب چھوڑ رہے ہیں، اب اپنی برادری بنا رہے ہیں۔پاکستان میں مذہب تبدیل کرانے والے مولاناؤں کا گروپ ہے اور کسی کو مسلمان بنائے جانے پر مولاناؤں کو کثیر رقم ملتی ہے۔ اکثر ہندوؤں نے یہ بھی کہا کہ ہم زبردستی مذہب تبدیل کرائے جانے کے خلاف ہیں۔ دو تین سال کے دوران تبدیلی مذہب کے واقعات میں بہت اضافہ ہوا ہے اور ہمارے سندھ میں ہندوؤں کی آبادی بھی بہت کم ہو گئی ہے۔ ایک ہندو نوجوان نے کہا کہ جہاں مذہب کی بات آتی ہے تو وہاں پر کوئی بات کرنے کے لیے تیار ہی نہیں کیونکہ سب کو ڈر ہے ۔ میں اگر آج بات کر رہا ہوں تو مجھے بھی ڈر لگتا ہے ۔جب دیکھو چین کا دکھائیں گے۔ انڈیا کا دکھائیں گے۔

یہاں پر بچپن سے ہندو ؤں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے ۔ بار بار جبراً تبدیلی مذہب کرایا جا رہا ہے اس کی انہیں فکر نہیں ہے۔ان کی بھی کریں فکر۔عمران خان کے مولانا ہندو بیٹیوں کو اغوا کرتے ہیں۔ عمران کے مولوی دکانیں کھولے بیٹھے ہیں۔اور اعلانات ہوتے رہتے ہیں کہ ہندو کو مسلمان بناؤ انعام پاؤ۔مولاناکہتے ہیں کہ یہ اسلاام مذاق دین نہیں ہے اسلام کسی کو مجبور نہیں کرتا کہ وہ اسلام میں داخل ہو جائے ۔لیکن اسلام کہتا ہے کہ تم چاہوگے تو اسلام ملے گا۔یہ آپ کی مرضی ہے قبول کریں یا نہ کریں لیکن آپ اس کو چھوڑ کر واپس نہیں جا سکتے۔یہ اللہ کا دین ہے اس کے بعد صرف جہنم ہے سمجھے۔ ہم آپ کو کلمہ پڑھاتے ہیں اس کے بعد آپ کو دین سکھانا ہے۔آپ نے نماز پڑھنا سیکھنا ہے قرآن پڑھنا سیکھنا ہے۔

یہاں پر قانون تو ہے کہ18سال سے کم عمر لڑکی کی شادی نہیں ہونی چاہئے لیکن ہماری 14سال کی لڑکی کو بھی 18سال کی بتا کر شادی کر دی جاتی ہے۔ان کے پاس سرٹی فیکٹ ہوتے ہیں لیکن پھر سے وہ کوئی ٹسٹ کراتے ہیں۔اور کہہ دیتے ہیں کہ اس ٹسٹ کے مطابق اس کی شادی ہو سکتی ہے اس کی شادی کروادیتے ہیں ۔لیکن کبھی کیس واپس نہیں ہوا ۔ہمارے مطابق ایسے بہت سے کیس ہیں ۔پاکستان میں ہندو کو بہت ڈر لگتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *