I feel it a little strange when court showed leniency and give Imran another opportunity : Federal law ministerتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے سنگین نوعیت کے کیس میں بطور وکیل مجھے اس وقت تھوڑا عجیب سا محسوس ہوا جب لارجر بینچ نے نرم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ایک اور موقع دیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں میڈیاکے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب توہین عدالت کے مقدمات چلے تو کئی فیصلوں میں کہا گیا کہ عمومی طور پر توہین عدالت کے حوالے سے عدالتوں کو آہستہ ہونا چاہیے، اگر ایک بار کورٹ توہین عدالت کا معاملہ لے، اور جس نے توہین کی ہے وہ اپنے کیے ہوئے پر شرم محسوس نہ کرے، اور ڈھٹائی کے ساتھ کہے کہ ہاں میں نے یہ بات کہی ہے، اور میری نظر میں یہی بات درست ہے تو پاکستان کی تاریخ میں شاید ہی کبھی یہ ہوا ہو کہ اس شخص کو سزا کے بغیر عدالت سے رخصت کیا گیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بارے میں تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ کچھ حلقوں کے لاڈلے ہیں اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آئین پاکستان کے ا¿رٹیکل 25 کی روح کو سامنے رکھتے ہوئے جب عمران خان پر قانون کا اطلاق کیا جائے تو اسی آ نکھ کے ساتھ کیا جائے، جس آنکھ سے پاکستان کے دیگر سیاست دانوں کے مقدمات کا فیصلہ ماضی قریب میں ہوا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2012 میں پاکستان کے منتخب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے مقدمے میں نہ صرف وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کیا گیا بلکہ ان کی پارلیمان کی رکنیت بھی گئی، 18-2017 میں یکے بعد دیگرے سپریم کورٹ ا?ف پاکستان نے تین مقدمات لیے، ان مقدمات میں طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے کیس میں سزا دی گئی اور انہیں اسمبلی کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا جبکہ نہال ہاشمی کو جیل بھی بھگتنا پڑی۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک جلسے میں احتجاج کے دوران سینہ کوبی کرنے پر قصور کے ممبر قومی اسمبلی وسیم شیخ، دیگر وکلا اور کچھ شہریوں کو نہ صرف 7 اے ٹی کے مقدمے میں چالان کرکے جیل میں ڈالا گیا بلکہ توہین عدالت کے اندر انہیں سزائیں دی گئی اور انہیں بھی نااہلی کا سامنا کرنا پڑا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *