اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو پیر کے روز ضمانت پررہا کر دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسان اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایک دو ججی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔قومی احتساب بیورو نے ایل این جی درآمد کیس میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)لیڈر کو رواں سال اگست میں گرفتار کیا تھا۔
آج کی کاروائی کے دوران اسماعیل کے وکیل نے دلیل پیش کی کہ ان کے موکل پر الزام ہے کہ انہوںنے غیر قانونی طور پر مشیر کی خدمات حاصل کی تھیں جبکہ مشیر کا تقرر یو ایس اے آئی ڈی نے کیا تھا نیز وہ اس وقت سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)بورڈ میں بھی نہیں تھے۔
جس پر جسٹس من اللہ نے پوچھا کہ اسماعیل کا کتنے روز کے ریمانڈ پر بھیجا گیا تھاتو قومی احتساب بیورو کے وکیل نے بتایا کہ اب تک وہ 49روز کی عدالتی تحویل بھگت چکے ہیں۔یہ علم ہونے کے بعد کہ تحقیقات جاری ہیں اور اس کیس میں عبوری ریفرنس داخل کیا جاچکا ہے۔استغاثہ نے ضمانت کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ملزم ملک چھوڑ جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس ایس جی سی کے سابق چیرمین ظہیر صدیقی کوجو وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ دلائل مکمل ہوتے ہی عدالت نے 10ملین روپے کی مچلکوں پر اسماعیل کو ضمانت دے دی۔
واضح ہو کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پی ایس او کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق بھی اسی مقدمہ میں ماخوذ ہیں اور ان کے خلاف بھی تحقیقات چل رہی ہیں۔عباسی فی الحال عدالتی ریمانڈ میں اڈیالہ جیل میں ہیں اور ابھی تک انہوں نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے جبکہ حق ضمانت پر رہا ہیں۔