Imran Khan snatches control of Kartarpur Sahib from Sikh body for the first time, hands it over to govt body headed by Muhammad Tariq Khanتصویر سوشل میڈیا

گوردوارہ کرتار پور صاحب کو کھلے ابھی ایک سال ہی ہوا ہے کہ عمران خان قیادت والی پاکستان تحریک انصاف حکومت نے گوردوارے کے انتظام و انصرام کے تمام حقوق پاکستان کی سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) سے چھین کر اس کے انتظامات و بندوبست کا حق ایک مسلم ادارے کو منتقل کر دیا۔ پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے مطابق اب اس گوردوارہ کا انتظام متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) دیکھے گی۔ ای ٹی پی بی (ایویکوئی ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ ) ، جس کے سربراہ محمد طارق خان ہیں، پاکستان میں ہندوو¿ں اور سکھوں کی عبادت گاہوں اور مذہبی املاک کا انتظام سنبھالتا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کی سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی گوردوارہ دربار صاحب کا نظم و نسق کرنے کے حق سے محروم کر دی گئی ہے۔یہ اقدام ایسے وقت میں کیاگیا ہے جب گوردوارہ پربندھک کمیٹی 9نومبر کوکرتار پور گوردوارہ کھلنے کی پہلی سالگرہ منا نے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ایک نوٹی فکیشن کے مطابق ، جو 3نومبر کو جاری کیا گیا، ” کابینہ کی ای سی سی کے ذریعہ منظور شدہ اور مذہبی امور کی وزارت کے ذریعہ 23اکتوبر2020کو بلائے گئے اجلاس میں توثیق کے بعد پراجکٹ منجمنٹ یونٹ(پی ایم یو) کرتار پو ر راہداری کی منظوری کے نتیجہ میں گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور کا نظم ای ٹی پی بی انتظامیہ کے زیر کنٹرول پی ایم یو کو، جو ایک خود مالی اعانت ادارہ ہے، منتقل کیا جارہا ہے۔

اکالی دل رہنمامنجندر سنگھ سرسہ کے حوالے سے اے این آئی نے کہا کہ عالمی سکھ برادری کی جانب سے اکالی دل رہنما منجندر سنگھ سرسہ نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ” انہوں نے کہا کہ ”یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستانی کابینہ نے گوردوارہ دربار صاحب کرتار پور کا انتظام و انصرام سکھوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان گوردوارہ پربندھک کمیٹی سے چھین کر آئی ایس آئی کی تنظیم ای ٹی پی بی کو سونپ دیا۔ایک غیر سکھ ادارہ کو تاریخی گوردوارے کا کنٹرول دے دیا گیا۔“سرسہ نے مطالبہ کیا کہ سیوا کا حق سکھ کمیٹی کو واپس دیا جائے۔سابق مرکزی وزیر اور اکالی دل رکن ہرسمرت کور بادل نے پاکستان کے فیصلہ کو ”اشتعال انگیز“ اور ”ناقابل قبول“ بتایا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے پر زور اپیل کی کہ وہ اس معاملہ پر عمران خان سے بات کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ پہلی فرصت میں دربار صاحب کے انتظامات سنبھالنے اور دیکھنے کا سکھ ادارے کا حق بحال ہوجائے۔

گذشتہ سال پاکستان نے گردوارہ کرتار پور صاحب کی زیارت کے لیے آنے والے سکھ زائرین سے سروس چارج وصول کرنے پر اصرار کیا تھا جس کی ہندوستان نے شدت سے مخالفت کی تھی۔ تاہم طرفین زائرین کے لیے بغیر ویزا سفر پر متفق ہو گئے تھے اور اوور سیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی کے حامل ہندوستانیوں کو اجازت تھی کہ وہ راہداری کے راستے گوردوارہ کرتار پور صاحب آسکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370کی تنسیخ کے بعد دونوں ممالک کے دریان کرتار پور راہداری معاملہ پر یہ دوسری میٹنگ تھی۔ دونوں ممالک میں کشیدگی کے درمیان یہ معلوم ہوا تھا کہ پاکستانی حکومت اس راہداری کے ذریعہ خالصتانی دہشت گردی کو زندہ کرنا چاہتی ہے۔عمران خان حکومت کے اس اشتعال انگیز اقدام پر سوشل میڈیا میں پاکستان کی سخت مذمت کی جارہی ہے ۔

ایک صارف نے لکھا کہ حکومت پاکستان اور اس کی قیادت کے مذہبی اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کے تحفظ کے لمبے چوڑے دعوو¿ںکی حقیقت بے نقاب ہو گئی۔سوشل میڈیا میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے پر زور اپیل کی گئی ہے کہ وہ دربار صاحب کے بندوبست کے لیے سکھ ادارے کا حق جلد سے جلد بحال کرانے کے لیے عمران خان حکومت سے یہ معاملہ اٹھائیں۔ٹوئیٹر پر صارفین نے بیرون ملک سکھوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی کچھ تنظیموں اور نوجوت سنگھ سدھو کی اس اہم معاملہ اور پاکستان کے آمرانہ حکم پر خاموشی کو نہایت درجہ تکلیف دہ بتایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *