اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے ملک میں متعدد غیر سرکاری تنظیموں پر پابندیاں عائد کیں اوریہ الزام عائد کیا کہ پاکستان میں غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) “دشمن ایجنڈے” کو فروغ دینے کے لئے غیر ملکی فنڈز وصول کررہی ہیں۔
مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) پاکستان میں کئی برسوں سے دباؤ میں ہیں ، لیکن وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے تحت دبا ؤشدت اختیار کرگیا ہے کیونکہ انہوں نے 2018 کے بعد سے 18 غیر ملکی، غیر سرکاری تنظیموں کو کام بند کرنے اور ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
کارکنوں اور حقوق گروپوں نے زور دے کر کہا کہ سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن حکام کے عدم اعتماد کو خاموش کرنے کے وسیع تر منصوبے کا ایک حصہ ہے۔خان نے گذشتہ ماہ یہ مسئلہ کابینہ کے اجلاس میں اس وقت اٹھایا تھا جب ان کی حکومت پر ملک میں غیر سرکاری تنظیموں کی غیر ملکی مالی اعانت کے بڑھتے معاملو ں سمیت ان کی آزادی کو کچلنے کا الزام لگا تھا “۔
سیاسی تجزیہ کارتحسین نے این جی اوز کے خلاف کریک ڈاؤن پر خان کی زیرقیادت حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ، “حکومت کی جانب سے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو نشانہ بنانا آسان ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ این جی اوز ملک کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ غیر سرکاری تنظیمیں دراصل پاکستان میں انسانی ترقی ، بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کو بڑھانے کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار قمر چیمہ نے اسے ریاستی حکام اور سول سوسائٹی گروپوں کے مابین اعتماد کی کمی قرار دیا۔ ریاست کو خوف ہے کہ یہ تنظیمیں قومی اضطراب پیدا کرسکتی ہے بلکہ اس سے صورتحال کو سنبھالنے کی امید ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کریک ڈاؤن سے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچے گا اس سے پاکستان بین الاقوامی امداد اور مدد سے محروم ہو رہا ہے۔
