واشنگٹن: ہندوستان کے ایک با اثر ہندوستانی قانون ساز رو کھنہ نے کہا ہے کہ ہندوستان کو یوکرین پر حملہ کرنے پر روسی صدر ولادیمیر پوتین کی مذمت کرنی چاہئے اور نئی دہلی کو روس یا چین سے تیل نہیں لینا چاہئے۔امریکی ایوان نمائندگان میں سلیکون ویلی کی نمائندگی کرنے والے رو کھنہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو دکھا دینا چاہئے کہ وہ کس کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں ہندوستان کے بارے میں واقعی واضح رہا ہوں اور میرے خیال میں ہندوستان کو پوتین کی مذمت کرنی چاہئے ۔ ہمیں پوتین کو تنہا کرنے کے لیے دنیا کو متحد کرنا چاہیے۔
دراصل امریکہ ہمیشہ ہندوستان پر اس بات کا دباو¿ ڈالتا رہا ہے کہ وہ روس پرتنقید کرے۔ یوکرین جنگ کے بعد امریکہ کو توقع تھی کہ ہندوستان بین الاقوامی فورمز پر روس کے خلاف ہو گا لیکن ہندوستان نے اب تک اس معاملے میں سخت موقف اپنایا ہے۔ ہندوستان نے روس سے براہ راست بات کرنے کے بجائے امن کی اپیل کی ہے۔ واضح ہو کہ رو کھنہ ہمیشہ روس کے بارے میں ہندوستان کی موجودہ پالیسی پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ایک انٹرویو کے دوران سخت لہجے میں چین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب چین نے ہندوستان پر جارحیت دکھائی تب امریکہ ان کے ساتھ کھڑا تھا، پوتین نے ہندوستان کے حق میں ایک لفظ نہیں کہا بلکہ وہ اوجھل رہے ۔ یہ وقت ہندوستان کے لیے ہے کہ وہ روس سے نہیں بلکہ امریکہ سے ہتھیار خریدے، ہمیں دیکھنا ہے کہ اس عمل کو کس طرح آسان بنایا جا سکتا ہے۔
ہمیں چین کو کنٹرول کرنے کے لیے بطور اتحادی ہندوستان کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں، کئی سرکردہ امریکی قانون سازوں نے یوکرین کے بحران پر ہندوستان کے موقف پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس میں ایم پی جان کارنین اور انڈین امریکن کانگرس مین ڈاکٹر امی بیرا بھی شامل ہیں۔ تاہم ہندوستان نے کہا ہے کہ تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، بین الاقوامی قانون اور ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے۔