تہران:(اے یوایس ) ایران نے مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے، تین ماہ سے جاری احتجاج میں ملوث یو کے سے وابستہ ایک گروہ کی گرفتاری کے ایک روز بعد برطانیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس نے غیر تعمیری کردار اپنایا۔16 ستمبر کو تہران میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون امینی کی صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر گرفتاری اور ہلاکت کے بعد سے ایران میں احتجاج جاری ہے۔تہران اس احتجاج کو فسادات سے تعبیر کرتا ہے اور برطانیہ سمیت اپنے غیر ملکی مخالفین کو اس گڑ بڑ کے لئے موردِ الزام ٹہراتا ہے۔
اتوار کے روز سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے خبر دی کہ پاسدارانِ انقلاب نے ملک کے جنوب میں سات افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں دوہری شہریت رکھنے والے لوگ بھی شامل ہیں، جو برطانیہ میں موجود عناصر کی براہ راست رہنمائی کے تحت کام کرتے رہے ہیں۔ پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں، ان گرفتاریوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نصر کنعانی نے کہا کہ برطانیہ نے ایران کے حالیہ واقعات کے سلسلے میں ایک غیر تعمیری کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور بلوو¿ں کو ہوا دینے میں اس کا کردار کافی اشتعال انگیز تھا۔
ایرانی حکومت کے ہاتھوں ہلاک کیے گئے مظاہرین کے اعزاز میں 17 دسمبر،2022 کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں نکالی گئی ایک ریلیخبر میں ایک گارڈ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ گروپ جسے ارنا نے ایک منظم نیٹ ورک بتایا ہے۔ حالیہ مظاہروں کے دوران خاص طور پر تخریبی سازشوں کی قیادت کرتا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبہ کرمان میں گرفتار سات افراد حالیہ بلوو¿ں کی منصوبہ بندی، قیادت اور اس سے متعلق مواد کی تخلیق اور عملی طور پر اس میں حصہ لینے میں ملوث رہے ہیں۔ بیان میں مزید وضاحت کے بغیر کہا گیا ہے کہ ان میں سے بعض کے پاس دہری شہریت ہے اور وہ ملک سے فرار کی کوشش کر رہے تھے۔
