تل ابیب:امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اسرائیل اور چار عرب ریاستوں کے اعلیٰ سفارت کاروں ن کا باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ پیر کے روز ایک تاریخی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔اس اجلاس کے حوالے سے اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس اس کے جانی دشمن ایران کو سخت پیغام ارسال کرے گا۔ ان مذاکرات سے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے، جنہوں نے 2020 میں صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات سدھار لیے تھے، وزرائے خارجہ کو پہلی بار اسرائیلی سرزمین پر جمع ہونے کا موقع ملا۔
اس اجلاس میں مصر کے، جو 1979 سے اسرائیل کے ساتھ با باقاعدہ پر امن ہے، وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپید نے کہا کہ یہ نیا طرز تعمیر، مشترکہ صلاحیتیں جو ہم پیدا کر رہے ہیں، ہمارے مشترکہ دشمنوں کو، خاص طور پر ایران اور اس کے ہمنواؤں کو ڈراتے، دہشت زدہ کرتے اور باز رکھتے ہیں۔
انہوں نے ایران کے بارے میں، جو اسرائیل کے ساتھ مسلح تصادم کے لیے مختلف ذرائع اور طریقے استعمال کر رہا ہے اور جس پر اسرائیل یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ وہ جوہری بم کی تلاش میں ہے،کہا کہ وہ یقینی طور پر کچھ خوف زدہ ہے دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران ایٹم بم حاصل کرنے سے انکار کرتا ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زید النہیان نے دو روزہ اجتماع کو تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ “ہم یہاں جو کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ روایت بدل کر ایک مختلف مستقبل بنا رہا ہے ۔
