کابل: امارات اسلامیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم کی اس رپورٹ کو خارج کردیا کہ افغانستان القاعدہ اور وسطی ایشیائی انتہاپسندوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں سیاسی تبدیلی کے چھ ماہ بعدکونسل کو اس بات پر تشویش ہے کہ امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں غیر ملکی دہشت گرد گروہ زیادہ آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یہ بات زور دے کر کہتی ہے ایسی کوئی علامات و آثار دکھائی نہیں دے رہے جس سے پتہ لگتا ہو کہ کہ امارت اسلامیہ کی جانب سے غیر ملکی دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں یا کیے جا رہے ہیں۔ 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا بیٹا عبداللہ تقریباً چار ماہ قبل طالبان سے ملاقات کے لیے افغانستان آیا تھا ۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ “ایک رکن نے اطلاع دی ہے کہ عبداللہ کے بیٹے اسامہ بن لادن نے بھی طالبان سے ملاقات کے لیے گزشتہ اکتوبر میں افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو تشویش ہے کہ طالبان بالآخر افغانستان میں القاعدہ کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ فراہم کریں گے ۔لیکن امارت اسلامیہ اس رپورٹ کو بے بنیاد سمجھتی ہے۔
امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ ایسا کوئی شخص افغانستان نہیں آیا ہے اور نہ کسی سے کوئی بات یا ملاقات ہوئی ہے ۔ یونیورسٹی کے پروفیسر حکمت اللہ میرزادے نے کہا کہ افغانستان میں مسلسل سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کے میدان کو مزید سازگار بنا رہا ہے۔