لندن: لندن پولس نے اتوار کے روز جنوبی لندن کے اسٹریتھم علاقہ میں خنجر زنی کی واردات انجام دینے والے کی، جو پولس کی جوابی کارروائی میں اس کی گولی سے ہلاک ہو گیا،سدیش امان کے طور پر اس کی شناخت کی ہے۔

میٹروپالیٹن پولس کے ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر لوسی ڈی اورسی نے اعلان کیا کہ اگرچہ حملہ آور کی باقاعدہ طور پر شناخت نہیں کی گئی ہے ،تاہم واردات کی تحقیقات سے ہمیںپورا یقین ہے کہ وہ سدیش امان ہی تھا۔سدیش امان انتہاپسندانہ مواد رکھنے اور اسے تقسیم کرنے کے جرم میں اپنی قید کے ساڑھے تین سال کاٹ کر جیل سے باہر آیاتھا اور اسی وقت سے پولس اس کے چال چلن پر نظر رکھے تھی۔

سدیش ایک ایسا لباس پہنے تھا جس سے یہ محسوس ہو کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی جیکٹ پہنے ہوئے ہے ۔ اس سے قبل پولس نے کسی اسلامی تنظیم کا دہشت گرد انہ حملہ بتایا تھا۔ اس حملہ میں3 افراد زخمی ہو گئے تھے ان تینوں کو لندن ایمبولنس سروس کے توسط سے ایک قریبی اسپتال میں داخل کر دیا گیا جہاں ایک کی حالت تشویشناک اور دو کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔یہ واردات جس مقام پر ہوئی وہ دریائے ٹیمز کے جنوب میں واقع ایک رہائشی علاقہ اسٹریم تھیم کہلایا جاتا ہے۔

کچھ عینی شاہدین نے کہاکہ حملہ آور کے پاس ایک بہت بڑا خنجر تھا جبکہ ایک دوسرے شخص نے کہا کہ اس نے ایک ڈبہ سینےپر باندھ رکھا تھا۔لیکن پولس نے بڑی سرعت سے کارروائی کرتے ہوئے اس کا تعاقب کیا ۔وہ خنجر لہراتا ہوا بھاگ رہا تھا اور پیچھے پولس”اسٹاپ“ ،”اسٹاپ“ کہتے دوڑ رہی تھی اور جب وہ نہیں رکا تو پولس نے گولی مار کر اسے ڈھیر کر دیا۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے سرعت سے کی گئی کارروائی پر پولس کو سراہا۔اور کہا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔لندن کے مئیر صادق خان نے ایک بیان میںکہا کہ دہشت گرد ہم میں پھوٹ ڈالنا اور ہمارے معاشرے کو تباہ کردینا چاہتے ہیں ۔لیکن ہم انہیں ان کے ناپاک مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیںگے۔

اس سے قبل لندن میں اس قسم کی ایک اور واردات گذشتہ سال نومبر میں ہوئی تھی جس میں دھماکہ خیز مواد جیکٹ زیب تن کیے ایک شخص نے راہگیروں کے قابو میں آنے سے پہلے چاقو سے وار کر کے دو افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا تھا۔ حکام نے اسے دہشت گردانہ کارروائی بتایا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *