بیروت : لبنان نے دارالخلافہ بیروت میں کوفناک دھماکے میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر 100سے زائد ہو گئی جبکہ ہزاروں دیگر زخمی ہو گئے۔
منگل کے روز ہوئے اس دھماکے میں 70اموات کی خبر تھی لیکن لبنانی ریڈ کراس نے جو نیا اپ دیٹ دیا ہے اس کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد 100سے بھی زیادہ اور زخمیوں کی 3ہزار700ہے۔ لیکن دھماکہ کی شدت دیکھ کر قیاس کیا جا رہا ہے کہ ہلاک شدگان و زخمیوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔اس دھماکہ کا اصل سبب ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے ۔
اس دھماکے کا ویڈیو بھی جاری ہوا ہے جس میں دھماکے کے بعد کے دلخراش مناظر دکھائے گئے ہیں۔ اور دکھایا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد پہے شپید دھواں اور اس کے بعد سیاہ دھویںکا ایک غبار اٹھا اور اس نے ایک بڑے علاقے کو ڈھانپ لیا۔
دھماکہ اتنا طاقتور تھا کہ بیروت کے کئی علاقے تھرا اٹھے۔اور میلوں دور تک مکانات کے شیشے چٹخ گئے۔سرکایر اہلکاروں نے الزام لگایا کہ یہ دھماکہ جس مقام پر ہوا وہاں چھ سال سے نہایت دھماکہ خیز مواد کا ذخیرہ رکھا تھا۔
لبنان کے صدر میشال نعیم عون نے ٹوئیٹ کر کے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ 2750ٹن امونیم نائٹریٹ کو غیر محفوظ طریقہ سے ذخیرہ کیا گیا تھا۔لبنان کی سپریم ڈیفنس کونسل نے کہا کہ دھماکہ کا اصل سبب جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہے۔ اور جو بھی اس کا ذمہد ار پایا جائے گا اسے جتنی زیادہ سزا ممکن ہو سکتی ہے دی جائے گی۔
اسپتال زخمیوں اور لاشوں سے پٹے پڑے ہیں اور بہت سی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔صدر عون نے تین روز کا سرکاری سوگ کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ہنگامی فنڈ کے طور پر 100بلین لیرا جاری کرے گی۔