کٹھمنڈو: نیپال میں سیاسی بحران ٹالنے کے لئے چین کی کوششیں ناکام ثابت ہوگئی ہیں ۔ پش کمل دہل پراچنڈ دھڑے نے چین کو ٹھینگا دکھاتے ہوئے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے خلاف احتجاج کو تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ا دوسرے دور کے احتجاج کو ہر ی جھنڈی دے دی ہے۔
پرچنڈ دھڑے نیپال کمیونسٹ پارٹی کے رہنما ہمل شرما نے کہا کہ اس تحریک کی پوری حکمت عملی بن چکی ہے ۔نیپال کمیونسٹ پارٹی کے دو دھڑوں میں تقسیم ہونا چین کوپسند نہیں آ رہاہے۔
معلومات کے مطابق ، نیپال میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی کابینہ کی سفارش پر صدر ودیا دیوی بھنڈاری نے ایوان زیریں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملے میں ایک درجن سے زائد درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں ہیں۔
حال ہی میں ، چین کی کمیونسٹ پارٹی کے نائب قائد نے اپنی ٹیم کے ساتھ کھٹمنڈو کا دورہ کیا لیکن اس چانکیا فوج کی کوششیں بھی پارٹی کے دونوں دھڑوں کو ضم کرنے میں ناکام ہوگئیں۔ چین کے گلوبل ٹائمز نے کہا کہ نیپال کی کمیونسٹ پارٹی کی ایک پڑوسی ہونے کے ناطےمدد کی جارہی ہے۔
قبل ازیں لوگوں نے نیپال کی سیاست میں چین کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا اور آئینی بادشاہت اور ہندو قوم کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران احتجاج میں شامل رہنماو¿ں نے وزیر اعظم اولی کی پارلیمنٹ تحلیل کرنے پر کڑی تنقید کی۔
آر پی پی کے صدر کمل تھاپا اور پشوپتی شمشیر رانا نے نیپال کو ہندو قوم قرار دینے اور آئینی بادشاہت کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ رہنماو¿ں نے کہا تھا کہ ملک میں جمہوریت اور سیاسی استحکام کے تحفظ کے لئے ہندو قوم اور آئینی بادشاہت کی بحالی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
