اسلام آباد: عمران خان حکومت کی وفاقی کابینہ نے الیکٹرانک میڈیا کے خلاف کریک ڈاو¿ن کے لئے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔ اسی طرح پاکستانی فوج، عدالت اور دیگر سرکاری اداروں پر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے تنقید کرنے پر پانچ سال قید کی سزا ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق عمران حکومت نے اس کے لیے الیکٹرانک کرائم پریوینشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے۔ پاکستان کے ایک نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکٹرانک کرائم پریونشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی اور جیسے ہی اس آرڈیننس کو صدر مملکت کی منظوری مل جائے گی یہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔
اس معاملے جیو نیوز کو پاکستان کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا کے معاملے میں منظور کیے گئے آرڈیننس کی مدد سے وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق میں بھی ترمیم کی ہے۔ جس کے تحت وزرا اور ارکان اسمبلی کے لیے ملک میں اپنے پسندیدہ امیدواروں کی انتخابی مہم چلانا آسان ہو جائے گا۔ ذرائع کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نافذ کردہ ضابطہ اخلاق سے نہ صرف حکمران جماعت عمران خان کی جماعت بلکہ تمام سیاسی جماعتیں پریشان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں ترمیم کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ دو اہم بل منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجے گئے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ پہلی تجویز کے تحت ارکان پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔ دوسری جانب فوج، عدالتوں اور حکومتی اداروں کے بارے میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز ریمارکس کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔ فواد نے کہا کہ مجوزہ قانون کے تحت عدالت کو سوشل میڈیا پر کسی دوسرے کی عزت کی توہین کے معاملے میں چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا۔
