نئی دہلی: پاکستان کو محسوس ہو گیا ہے کہ رافیل جنگی طیاروں کے دو اسکواڈرنوں کی آمد سے سارا کھیل بدل جائے گا۔ اور اسی بوکھلاہٹ میں پاکستان نے اپنی فضائیہ کے لیے چین سے 30جے 10-سی ای جنگی طیاروں اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دینے کہا ہے۔
اعلیٰ سطحی سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان نے 2009میں جے10-جنگی طیارے مانگے تھے۔لیکن چین اور پاکستان کے اشتراک سے جے ایف 17-بنانے کے باعث جے10-کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ لیکن اب رافیل پہنچ رہے ہیں پاکستان اور چین کے درمیان اس ضمن میں تبادلہ خیال شروع ہو گیا۔جے10-سی ای کے ساتھ پاکستان نے چین سے مختصر اور طویل دوری تک مار کرنے والے بالترتیب پی ایل 10-اور پی ایل15-میزائل بھی مانگے ہیں۔
امریکہ کی ہندوستان سے بتدریج بڑھتی قربت کے باعث جدید ترین اسلحہ کے لیے پاکستان کا تمام تر انحصار اب صرف چین پر ہی ہے ۔کیونکہ اس کے لیے اب وہی ایک سپلائر بچا ہے۔جے 10-سی ای پیپلز لبریشن آرمی ایر فورس کا ایکسپورٹ کیا جانے والا مال ہے۔اور اے ای ایس اے راڈار ،فائر کنٹرول سسٹم اورنادیدہ ٹکنالوجی سے آراستہ ہے ۔
پاکستانی فضائیہ ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میٹیور میزائل کے ساتھ ساتھ رافیل سے ہی فکر مند نہیں ہے بلکہ میکا میزائل سے بھی اسے نہایت درجہ تشویش لاحق ہو گئی ہے کیونکہ وہ بھی ہوا میں وار کر سکتا ہے۔ ایس400-دفاعی نظام اور ایم آر -ایس اے ایم یا درمیانی دوری کے خشکی سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام سے بھی پاکستان فضائیہ کے جنگی جہازوں کو زبردست خطرہ لاحق رہے گا۔
پاکستان ایر فورس چین کے اشتراک سے تیار 124جے ایف17-،اپنے70پرانے ایف16-اور میراج3اے یا پھر مزائلوں کے ساتھ پہنچنے والے جے10-سی ای پر انحصار کر رہا ہے۔