"Pakistani Christian sentenced to death for 'blasphemous texts'تصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:پاکستان کے مشرقی شہر لاہور کی ایک عدالت نے ایک مسیحی کو توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت سنادی۔ اس عیسائی شخص کے وکیل سیف الملوک نے الجزیرہ نیوز پورٹل کو بتایا کہ 37سالہ آصف پرویز کو 2013 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے دوران ملازمت کمپنی کے سابق سپر وائزر کوحضور ﷺ کی شان میں گستاخانہ پیغامات بھیجے تھے۔وہ اسی وقت سے قید میں ہے۔

عدالت نے اس کے حلفیہ بیان کو جس میں اس نے الزامات کی تردید کی تھی ماننے سے انکار کر دیا اور منگل کے روز اسے سزائے موت سنادی۔ شکایت کنندہ، جس کی شناخت محمد سعید کوثر کے طور پر کی گئی ہے، ایک ہوزری کمپنی میں سپروزائزر تھا جہاں آصف اس کی ماتحتی میں کام کرتا تھا۔

آصف نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ یہ شخص اسے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔مقدمہ کی سماعت کے دوران اپنے دفاع میں بولتے ہوئے پرویز نے دعویٰ کیا کہ جب وہ فیکٹری میں کام کرنے کے بعد جارہا تھا تو سپروائزر سے اس کا سامنا ہو گیا اور جب اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا تو اس پر یہ الزام لگای گیا کہ اس نے توہین آمیز پیغامات بھیجے ہیں ۔

سعید کوثر کے وکیل غلام مصطفےٰ چودھری کے مطابق اس کے موکل نے آصف پرویز پر اسلام قبول کرنے کا کبھی دباؤ نہیں ڈالا۔چودھری نے مزید کہا کہ فیکٹری میں اور بھی عیسائی ملازمین ہیں لیکن کسی نے کھوکھر پر مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ ڈالنے کا الزام نہیں لگایا۔

میں توہین رسالت قوانین کے تحت پیغمبر اسلام محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کے مرتکبین کو سزائے موت اور دیگر معاملات یعنی اسلام کو برا بھلا کہنا یا قرآن کی بے حرمتی کرنے والے کو عمر قید کے ساتھ ساتھ جرمانے کی بھی سزا دی جاتی ہے۔

اس ضمن میں تعزیرات پاکستان میں جو آئینی شقیں دی گئی ہیں ان کے تحت پیغمبر اسلام کے خلاف زبانی،تحریری بیانات دینے کے ساتھ ساتھ توہین آمیز خاکے بنانا یا ان کی تضحیک کرنا قابل گردن زدنی /تا حیات قید بامشقت اور بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے مطابق فی الحال توہین رسالت کے جرم میں کم از کم80افراد پاکستان کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ان میں سے کم و بیش نصف عمر قید بھگت رہے ہیں یا سزائے موت پر عمل آوری کے منتظر ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *