PM's Late Night Meet With Top 4 Ministers, Army Chief Over Ladakh Clashتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: لداخ کے وادی گلوان میں چینی فوج کے ساتھ سرحدی جھڑپ میں 20ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوجانے کے بعدمنگل کی شب ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت اور فوجی سربراہ کا اجلاس ہوا ۔

رات دس بجے شروع ہونے والے اس اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر مالیات نرملا سیتا رمن اور فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے موجود تھے جس میں حقیقی کنٹرول لائن پر 5عشروں کے بعدپیدا ہونے والی نہایت سنگین صورت حال سے نمٹنے پر غور کیا گیا ۔

اس ضمن میں ہونے والی میٹنگوں میں یہ آخری میٹنگ تھی۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے ذرائع کے حوا لے سے خبر دی ہے کہ چینی فوج کے درمیان ہونے والی گفتگو سے علم ہوا ہے کہ چین کے43فوجی ہلاک یا شدید زخمی ہوئے ہیں لیکن فوجی بیان میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

فوج نے منگل کی صبح ایک کرنل اور دو فوجی جوانوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔لیکن بعد میں جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ زخمی ہونے والے ہندوتانی فوجیوں میں سے مزید 17زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے جس سے ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر20ہو گئی ۔

ادھر چین کی وزارت دفاع نے بھی اس سرحدی جھڑپ کی تصدیق کر دی لیکن یہ تفصیل نہیںبتائی کہ چین کے کتنے فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔امریکہ نے ، جس کے چین سے تعلقات روز بروز تلخ ہوتے جارہے ہیں اور جو ہندوستان کا ابھرتا دوست ہے ،کہا ہے کہ است امید ہے کہ معاملہ کا پر امن حل نکل آئے گا اور یہ کہ وہ صورت حال کا گہرائی سے جائزہ لے رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے فریقین سے زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل سے کام لینے کی تلقین کی۔چین کا دعویٰ ہے کہ ہندوستانی فوجیوں نے دو بار سرحدی حد کی خلاف ورزی کی ،اشتعال انگیزی کی اور چینی فوج پر حملہ کیا جس سے سخت دو بدو ٹکراؤ کی نوبت آگئی۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو نے چین کے جارحانہ دعوؤں کو خارج کر دیا اور کہا کہ یہ ٹکراؤ چین کی جانب سے سرحد کی جوں کی توں حالت میں یکطرفہ تبدیلی کی کوشش کا شاخسانہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *