Putin nuclear alert order part of pattern of made-up threats: USتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:(اے یوایس)وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ صدرولادی میرپوتین کا یوکرین پرحملے کے بعد روس کی جوہری فورسزکو ہائی الرٹ کرنے کا حکم دراصل اپنے جارحانہ اقدامات کوجواز عطا کرنے کے لیے خودساختہ دھمکیوں کا حصہ ہے۔جین ساکی نے اے بی سی نیوزکو بتایا کہ روس کو کسی بھی وقت ناٹو سے خطرہ نہیں لیکن کیا روس کو یوکرین سے خطرہ لاحق ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے روس کو بار بارایسا کرتے (دھمکیاں دیتے)دیکھا ہے۔ان کے بہ قول یہ سب طرزعمل صدر پوتین کے طریق کار کا ایک نمونہ ہے اور ہم اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ہم اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ہم صدرپوتین کی جانب سے یہاں جو کچھ دیکھ رہے ہیں،اسے بھی یادرکھنے کی ضرورت ہے۔

روس کے سرکاری خبررساں ادارے تاس نے قبل ازیں خبردی تھی کہ صدرولادی میرپوتین نے روسی فوج کے خصوصی سروسزنظام کو تیار رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ناٹو کے سرکردہ ممالک کے اعلیٰ حکام ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ بیانات دے رہے ہیں۔اسی وجہ سے میں وزیردفاع اورچیف آف جنرل سٹاف کوروسی فوج کی خصوصی جنگی فورسزکومتعارف کرانے کے احکامات دیتا ہوں ۔انھوں نے وضاحت کی کہ میں (مغرب کی) ناجائزپابندیوں کا ذکرکررہا ہوں جن کے بارے میں ہرکوئی آگاہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن کیف کو اضافی امداد مہیا کرنے کو تیارہے اور اس نے روس کے توانائی کے شعبے کو نشانہ بنانے کے لیے پابندیاں زیرغور ہی رکھی ہوئی ہیں بلکہ انھیں اس انداز میں عاید کرے گا کہ ان کے عالمی اثرات کو محدود سے محدود رکھا جاسکے۔روس کی مسلح افواج نے جمعرات کوصدر پوتین کے حکم پر یوکرین پرایک جامع حملہ کیا تھاجس کے نتیجے میں کیف اور دیگر شہروں میں دھماکے ہوئے اورفضائی حملے کے سائرن بجنا شروع ہوگئے تھے۔اس طرح باضابطہ طورپر اس فوجی تنازع کا آغاز ہوا تھا جبکہ مغرب گذشتہ کئی ماہ سے ماسکو کو اس لڑائی سے بازرکھنے کی کوشش کرتارہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *