کابل: افغانستان کے 101ویں یوم آزادی سے عین ایک روز قبل قومی دارالخلافہ یکے بعد 14راکٹ حملوں کی آوازوں سے تھرا اٹھا ۔ان حملوں میں کم از کم3افرا ہلاک اور16دیگر زخمی ہو گئے۔
کابل کے مختلف علاقوں میں گرنے والے ان راکٹوں میں سے ایک راکٹ افغان صدر اشرف غنی کے صدارتی محل سے بھی جا کر ٹکرایا جس میں صدر کے گارڈ آف آنر کے چھ ارکان زخمی ہو گئے۔یہ راکٹ ان راکٹوں میں سے ایک تھا جو اس وقت داغے گئے جب دارالخلافہ میں افغانستان کے 101ویں یوم آزادی تقریب منانے کے لیے افغان حکام جمع ہو رہے تھے۔
جشن آزادی کی تقریب میں غنی نے معروف ارگ پیلیس کے باہر جیسے ہی اپنا خطاب ختم کیا ایک راکٹ کمپاو¿نڈ میں آکر گرا جس میں غنی کے گارڈ آف آنر کے 6اراکین زخمی ہو گئے۔صدر پہلے ہی تقریب میں شریک لوگوں سے اپنا خطاب مکمل کر چکے تھے۔وزارت داخلہ نے فوری طور پر اس واقعہ پر تبصرہ نہیں کیا لیکن وزارت کے ترجمان طارق آریان نے کہا کہ 14راکٹ داغے گئے ہیں اور ہم اسے دہشت گردانہ کارروائی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان راکٹ حملوں کے سلسلہ میں دو مشتبہ گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ تاہم طالبان نے ان حملوں میں اپنی شمولیت سے انکار کیا ہے۔آریان نے یہ بھی بتایا کہ بدقسمتی سے جو10شہری زخمی ہوئے ہیں ان میں چار بچے او ر ایک خاتون بھی شامل ہے۔کابل میں اعلیٰ امریکی سفارت کار روز ولسن نے دہشت گردی کی اس بزدلانہ حرکت کی مذمت کی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 9مارچ کو اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کےموقع پر بھی ان کے محل پر راکٹ حملہ کیا گیا تھا لیکن اس وقت کوئی شدید زخمی نہیں ہوا تھا۔حبیب الرحمٰن نام کے ایک شخص نے جس کا مکان ان راکٹوں میں سے یک ر اکٹ سے تباہ ہوگیا، کہا کہ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ اس موقع پر خود کش حملے اور سڑک کنارے بم دھماکے کیے جائیں گے اور ہمارے مکانات کو نشانہ بنا کر راکٹوں سے حملہ نہیں کیا جائے گا۔
