Taliban shouldn’t be recognised if they don’t recognise human rights of women: Malala Yousufzaiتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس ) پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان خواتین کے انسانی حقوق کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر طالبان کی حکومت کو بھی کوئی تسلیم نہ کرے۔ ملالہ نے یہ بات ہفتے کے روز دوحہ میں ایک کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

ملالہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں اس وقت واحد امید تعلیم ہے۔نوبیل انعام یافتہ اور سماجی کارکن ملالہ نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی زیاد ہ دیر تک جاری نہیں رہے گی۔اور ان کوتعلیم حاصل کرنے سے روکے رکھنا دشوار ہو گا۔واضح ہو کہ طالبان نے بدھ کے روز ملک میں لڑکیوں کے ہائی (انٹرمیڈیٹ) اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں بند کر دینے کا حکم جاری کر دیا۔ اس اقدام نے عوامی حلقوں میں حیرت و غم و غصہ کی لہر دوڑا دی۔

ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے طویل عرصے سے سرگرم کارکن کے طور پر کام کر ہی ہیں۔دوحہ فورم کانفرنس میں ملالہ کا کہنا تھا کہ 1996 میں طالبان کے لیے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کرنا نسبتا آسان تھا تاہم اس مرتبہ یہ بہت مشکل ہے۔ اس لیے کہ خواتین یہ جان چکی ہیں کہ کہ ان کا تعلیم یافتہ ہونا کس قدر اہمیت رکھتا ہے۔ یہ پابندی مستقل نہیں رہ سکتی”۔دوسری جانب افغان پارلیمنٹ میں خواتین، شہری سماج اور انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی کی سابق سربراہ اور دوحہ میں افغان امن مذاکرات میں شامل سابق رکن فوزیہ کوفی کا کہنا ہے کہ “اکیس ویں صدی میں اس دنیا میں کوئی شخص لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے کیسے روک سکتا ہے ؟ میں نہیں سمجھتی کہ دنیا کو بالخصوص عالم اسلام کو یہ بات قبول کرنا چاہیے۔

لڑکیوں کو تعلیم سے روکنا پوری ایک نسل کی نسل کشی کے مترادف ہے ۔گذشتہ برس اگست میں افغانستان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان تحریک نے “کرونا” کی وبا کے سبب تمام اسکولوں کو بند کر دیا تھا۔ دو ماہ بعد صرف چھوٹے بچوں اور بچیوں کو دوبارہ پڑھائی شروع کرنے کی اجازت دی گئی۔عالمی برادری نے تمام افراد کے لیے تعلیم کے حق کو ،،، طالبان کی نئی حکومت کی امداد اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے مذاکرات میں بنیادی نقطہ قرار دیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *