کابل: افغانستان کے رہبر اعلیٰ اور طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ایک فرمان جاری کر کے ملک کی خواتین کو عوام میں ایسا برقعہ اوڑھنے کا حکم دیا ہے و مکمل طور پر ساطر ہو اور جس کا ہر حصہ اس میں چھپ جائے۔سیاسی حلقوں میں اسے طالبان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے خواتین کے حوالے سے کیے گئے اقدامات میں سے اب تک کا سب سے زیادہ سخت اقدام بتایا جا رہا ہے۔
کابل میں منعقد ایک تقریب میں طالبان کے ذریعہ جاری کیے گئے اخوند زادہ کے فرمان میں کہا گیا کہ خواتین کو چدوری (سر سے پیر کے انگوٹھے تک برقعہ) اوڑھنا چاہئے کونکہ یہی روایتی اور ساطر و قابل احترام برقعہ ہے۔ واضح ہو کہ اس سال کے اوائل میں ہی طالبان کی مذہبی پولیس نے دارالحکومت کابل کے اندر اور اطراف پوسٹرز لگا کر افغان خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیاتھا۔
پوسٹر، جس میں چہرے کو ڈھانپنے والے برقعے کی تصویر تھی، وزارت برائے فروغِ اسلامی اقدار اور انسداد بدی کی طرف سے کیفے اور دکانوں پر چسپاں کیاگیا تھا۔اگست میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے، طالبان نے خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کی آزادیوں میں تیزی سے کمی کی ہے – ۔پوسٹر میں لکھا گیا ہے کہ شرعی قانون کے مطابق مسلم خواتین کو حجاب پہننا چاہیے۔
کابل میں اگرچہ خواتین پہلے ہی اپنے بالوں کو اسکارف سے ڈھانپتی ہیں تاہم کچھ مغربی لباس پہنتی تو ہیں لیکن وہ بھی ساطر ہوتا ہے۔دارالحکومت کے باہر برقعہ، جو 1990 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں خواتین کے لیے لازمی ہو گیا تھا، اب بھی عام ہے۔