تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی 54سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی پارٹی نے ان کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے موت کا سبب نہیں بتایا۔ پارٹی کے ترجمان حمزہ کے مطابق ٹی ایل پی سربراہ کو سانس لینے میں دقت محسوس ہو رہی تھی اور بدھ سے انہیں بخار بھی تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جمعرات کو شام میں رضوی کی جس وقت حالت بگڑی تو وہ ملتان روڈ پر واقع اپنے مدرسے میں تھے۔ خادم حسین رضوی کے بیٹے سعد رضوی نے بتایا کہ انہیں فوری طور پر اقبال ٹاو¿ن میں فاروق اسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔بعد ازاں رضوی کو شیخ زائد اسپتال لے جایا گیا وہاں بھی ڈاکٹروں نے انہیں مردہ ہی بتایا۔
تھوڑی ہی دیر بعد سوشل میڈیا ان رپورٹوں سے گونج اٹھا کہ رضوی ابھی زندہ ہیں اور وہ صرف تھوڑی دیر کے لیے بیہوش ہو گئے تھے۔جب ان خبروں کی تصدیق چاہی گئی تو ٹی ایل پی ترجمان ابن اسماعیل نے کہا کہ رضوی نے دوبارہ سانسیں لینا شروع کر دیا تھا اور انہون نے فوراً ایمبولنس بلائی لیکن نیم فوجی عملہ نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا۔ان کی موت کی خبر سنتے ہیٹی ایل پی کے حامیوں نے ملتان روڈ پر گرانڈ بیٹریاسٹاپ علاقہ میں ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونا شروع کر دیا۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما پیر اعجاز اشرفی نے ایک بیان میں کہا کہ رضوی کے پسماندگان میں بیوہ،دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔شعلہ بیان عالم دین عوام میں آخری بار فرانس میں حضور ﷺ کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج میں اسلام آباد کے فیض آباد چوراہے پر ہزاروں ٹی ایل پی کارکنوں کے دھرنے کی قیاد ت کرتے نظر آئے تھے۔