لندن :(اے یو ایس ) برطانیہ نے ایران کے سکیورٹی اداروں کے سینیر عہدے داروں اوراس کی نام نہاد اخلاقی پولیس(گشت ارشاد)پرپابندی عائد کردی ہے۔
برطانیہ نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ گشت ارشاد نے حراست اور تشدد کی دھمکیوں کو ایرانی خواتین کے لباس اورعوامی مقامات پران کے برتاؤ اورنقل وحرکت کوکنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔16ستمبر کو تہران میں اخلاقی پولیس کے زیرحراست 22 سالہ نوجوان خاتون مہساامینی کی پراسرار موت اور ایک دن بعد کرد اکثریتی شہرسقزمیں 17ستمبر کو ان کے جنازے کے موقع پر شروع ہونے والے مظاہرے ایران کے مذہبی رہنماؤں کے لیے برسوں میں سب سے بڑا چیلنج بن چکے ہیں اور مظاہرین رہبر معظم آیت اللہ علی خامنہ ای کے اقتدار کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
برطانیہ نے مہساامینی کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ایران کی تمام اخلاقی پولیس کے ساتھ ساتھ اس کے سربراہ محمد رستمی چشمہ گاچی اوراس کے تہران ڈویڑن کے سربراہ الحاج احمد مرتضیٰ دونوں پرمکمل پابندی عائدکردی ہے۔برطانوی وزیرخارجہ جیمزکلیورلی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں ایرانی حکام کو ایک واضح پیغام دیتی ہیں اور وہ یہ کہ ہم انھیں ہی خواتین اور لڑکیوں پر جبراور اپنے ہی لوگوں پر ہونے والے حیران کن تشدد کا ذمہ دارٹھہرائیں گے۔ایرانی حکام نے ان مظاہروں کو امریکاسمیت ایران کے دشمنوں کی سازش قرار دیا ہے اور ایرانی قائدین مظاہرین کے خلاف سخت کریک ڈاو¿ن کو بالکل جائز قرار دے رہے ہیں۔