US actress and UN envoy Angelina Jolie vsits Pakistan to support flood-affected peopleتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ خصوصی اور امریکی اداکارہ انجلینا جولی سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے پاکستان پہنچ چکی ہیں۔انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) کے مطابق انجلینا جولی سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقات کریں گی اور مستقبل میں ایسی تباہی سے بچنے کے لیے درکار اقدامات پر بات بھی کریں گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 2010 میں آنے والے سیلاب اور 2005 کے زلزلے کے بعد بھی انجلینا جولی پاکستان آئی تھیں۔ واضح ہو کہ پاکستان میں سیلاب کے باعث لاکھوں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہونے سے غذائی اجناس کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ملک کے چاروں صوبوں میں آٹے کی قلت کی شکایات عام ہو رہی ہیں جب کہ ماہرین چاول کی کمی کا بھی خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا دعویٰ ہے کہ وہ گندم کی قلت دور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جب کہ چاول کی ممکنہ قلت کو روکنے کے لیے حکمتِ عملی طے کی جا رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ چاول کی فصل کو پہنچنے والے نقصان کا درست تخمینہ ایک، ڈیڑھ ماہ تک ہو جائے گا۔ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان بالخصوص سندھ میں اتنے بڑے پیمانے پر چاول کی فصل پہلے تباہ نہیں ہوئی جتنی موجودہ سیلاب سے ہوئی ہے۔حکومتِ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سیلاب سے 116 اضلاع متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 66 اضلاع کو سرکاری طور پر آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ 20 لاکھ ایکڑ رقبے پر فصلیں متاثر ہوئی ہیں، جن میں کپاس اور دھان سرفہرست ہیں۔اس کے علاوہ آٹھ لاکھ سے زیادہ مویشی ہلاک یا سیلابی ریلوں کے ساتھ بہہ گئے ہیں۔

سیلاب کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں آٹے کی قیمتیں سرکاری اداروں کے کنٹرول سے باہر ہونے کی شکایات عام ہیں۔ آمد و رفت کے ذرائع معطل ہونے اور کچھ اضلاع میں گوداموں میں موجود گندم خراب ہونے کے باعث گندم کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔پاکستان میں گندم کی سب سے زیادہ پیداوار پنجاب اور سندھ میں ہوتی ہے جہاں گندم کی سرکاری قیمت 2200 روپے فی من مقرر تھی۔ البتہ حال ہی میں پنجاب میں گندم کی سرکاری قیمت تین ہزار روپے من اور سندھ میں چار ہزار روپے من مقرر کردی گئی،جس کے بعد ذخیرہ اندوزی میں بھی اضافہ ہوا اور جن لوگوں کے گوداموں میں پہلے سے گندم موجود تھی، انہوں نے اس کی فروخت روک دی تاکہ نئی سرکاری قیمت پر اسے فروخت کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *