US-China talks conclude in Alaska after heated sparتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:(اے یو ایس)بائیڈن انتظامیہ اور چین کے درمیان پہلی ملاقات میں ہی تلخی پیدا ہوگئی۔ الاسکا میں ہونے والی میٹنگ میں امریکہ نے ہانگ کانگ اور شن جیانگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔

چین نے ترکی بہ ترکی جواب میں بلیک لائیوز میٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اپنے گھر کی جڑوں میں بیٹھی نسل پرستی پر توجہ دینی چاہئے۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں تجارت، انسانی حقوق اور سائبر سیکیورٹی معاملات پر چین کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد الاسکا ملاقات میں برف پگھلنے کی امید رنگ نہ لا سکی۔

بائیڈن انتظامیہ نے الاسکا میٹنگ سے دو دن قبل ہی ہانگ کانگ کے معاملے پر بعض چینی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین پہلی ملاقات میں تلخیاں پیدا ہوئیں۔ چین نے کہا کہ امریکہ اب چین کے ساتھ طاقتور کی حیثیت سے بات نہیں کر سکتا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری میں بھی چین کی پالیسیوں پر تشویش پائی جاتی ہے۔ جواب میں چینی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ایسے وقت پر اپنی طرز کی جمہوریت دوسروں پر نہیں تھوپنا چاہیے جب ا±س کے اپنے ہی ملک میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *