واشنگٹن : گذشتہ جمعہ کو بغداد میں امریکی ڈرون حملہ میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی اور حشد شعبی تنظیم کے نائب سربراہ ابو مہدی المھندس کے جاں بحق ہوجانے اور جوابی کاروائی میں ایران کی جانب عراق میں واقع دو امریکی فوجی اڈوں اور گرین ز ون علاقہ کو جہاں امریکی سفارت خانہ کو نشانہ بنا کر کیے گئے میزائل حملوں سے جنگ جیسے حالات پیدا ہوجانے کے باعث امریکی کانگریس نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے جنگ چھیڑنے کے معاملہ میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پر قینچ کر دیے۔

جمعرات کو اس موضوع پر بحث کے دوران کہ اعلان جنگ کا اختیار کسے حاصل ہے ڈیموکریٹک اکثریت والی کانگریس نے ایک قرار داد منظور کی کہ ایران کے خلاف مزیدکوئی کارروائی کرنے سے پہلے صدر ٹرمپ کو کانگریس سے منظوری لینا پڑے گی۔

ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ کانگریس کا یہ اقدام ٹرمپ کی فوجی کارروائی کے اختیارات محدود کر کے امریکیوں کی زندگی اور اقدار کو تحفظ دے گا ۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو کشیدگی کم کرنے اور مزید حملوں سے بچنے کے قدامات کرنے چاہئیں۔

وائٹ ہاؤس نے کانگریس کی اس قرار داد کو ”نامعقول،مضحکہ خیز “ اور مکمل گمراہ کن قرار دیا۔ٹرمپ نے ٹولیڈو اوہیو میں ایک جلسہ میں دعویٰ کیا کہ وہ قانون سازوں کو پہلے سے مطلع کرنے کے پابند نہیں ہیں۔اور پلوسیجیسے ڈیموکریٹس ہم سے چاہتے ہیں کہ ہمانہیں اپنے ارادوں سے مطلع کریںاور وہ بدعنوان میڈیا میں اپنے دوستوں اور خیر خواہوں میں اسے افشا کر دیں۔

ایوان میں یہ قرار داد 224-194سے منظور کی گئی۔ صرف تین ری پبلکنز نے اس کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ 8ڈیموکریٹس نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *