واشنگٹن: جلا وطن مشرقی ترکستان حکومت کے وزیر اعظم رمضان صالح ہودیار نے کہا ہے کہ ضرورت اس باتکی ہے کہ امریکہ ”مقبوضہ مشرقی ترکستان(نام نہادشن جیانگ)“میں چین جو کچھ کر رہا ہے ، وہ خطہ پر قبضہ کے نتیجہ میں نسل کشی اور نو آبادیات سے کم نہیں ہے ۔
اپنے ایک ٹویٹ میں موصوف نے بتایا کہ ”ریاستی محکمہ اور وہائٹ ہاؤس کو نسل کشی کو پہچاننا چاہئے اور چین اور اس کے سی سی پی کے انسانیت کے خلاف جرائم کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔”یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شن جیانگ میں چین کے مظالم سے متعلق جاری کردہ ویڈیو پیغام کے جواب میں سامنے آئی ہے۔
اتوار (مقامی وقت) کو ، محکمہ خارجہ نے ایک ٹویٹ میں (جو ویڈیو کے ساتھ آیا تھا) کہا کہ سن جیانگ میں چینی کمیونسٹ پارٹی ایغوروں اور دیگر اقلیتی طبقات کے اراکین کے خلاف ظلم و زیادتی کا بازار گرم کیے ہوئے ہے اور ایغور مسلم آبادی پر قابو پانے کے لیے جبراًضبط تولید جبری مزدوری اور ثقافتی و مذہبی آزادی پر قد غن لگا کر حقوق انسانی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
شن جیا نگ خطہ میں تقریباً 10 ملین ا یغور ہیں۔ شنجیانگ کی کل آبادی کا تقریبا َ45 فیصد ترک مسلمانوں کا طبقہ ہے جو طویل عرصے سے چین کے حکام پر ثقافتی ، مذہبی اور معاشی تفریق برتنے کا الزام لگا رہا ہے ۔امریکی عہدیداروں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق ،شنجیانگ میں مسلم آبادی کے تقریبا 7فیصد افراد کو ”سیاسی تعلیم نو“کے کیمپوں میں قید کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی کنسورشیم آف انویسٹی گیٹ جرنلسٹس کے ذریعہ گذشتہ سال تک حاصل کردہ چائینا کیبلز کے نام سے مشہور دستاویزات میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ چینی حکومت اویغور مسلمانوں پر قابو پانے کے لئے کس طرح ٹکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔تاہم ، چین باقاعدگی سے اس طرح کے بد سلوکی کی تردید کرتا رہاہے اور اس کا کہنا ہے کہ کیمپ پیشہ ورانہ تربیت اور عصری تعلیم دیتے ہیں۔
قید خانے نما کیمپوں میں پڑے لوگوں کا کہنا ے کہ انہیں برئی طرح مارا پیٹا جاتا ہے یہی نہیں بلکہ جب وہ کھانا اور دوائیں کھانے سے انکارکرتے ہیں تو انہیں اور بھی زیادہ جسمانی اذیتیں پہنچائی جاتی ہیں۔ انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے یا ان کی زبان بولنے تک سے منع کیا گیا ہے۔
لیکن دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کی ترجمان وانگ وین بین نے روزانہ کی پریس کانفرنس میں ان دعوؤں کو یکسر غلط بتاتے ہوئے کہا کہ یہ افواہ اور جھوٹ کے پلندے کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔اور شن جیانگ کے نسلی اقلیتی مزدوروں کے حقوق چین کے لیبر لاءاور لیبر کانٹریکٹ لاءکے ذریعہ محفوظ ہیں۔
